اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نے 1100 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کی منظوری دی ہے۔
وفاقی دارالحکومت میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ وزارت خزانہ نے 700 ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز کی تجویز دی تھی، 950 پی ایس ڈی پی اور 150 پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت جاری ہوں گے۔ہماری پچھلی حکومت نے 1000 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ منظور کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ آج پھر ہم نے بڑا ترقیاتی بجٹ کی منظوری دی ہے، ہم نے پاکستان تو سنگین ترین کلائمیٹ ڈیزاسٹر اور امپورٹ مینجمنٹ کر کے ملک ڈیفالٹ ہونے سے بچایا۔اگلے سال کا جو فریم ورک ہے اس کے مطابق انفلیشن کی شرح 29 اشاریہ 2فیصد سے گھٹ کر 21 فیصد پر آ جائے گی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ماضی کی حکومت نے 80 ارب کی غیر ضروری درآمدات کیں، جس کے باعث بڑا تجارتی خسارہ دیکھنا پڑا۔اگلے سال شرح نمو ساڑھے 3 فیصد تک رہنے کا امکان ہے۔مینوفیکچرنگ شعبہ 4 فیصد کی گروتھ سے آگے بڑھے گا، سروسز سیکٹر میں 3.6 فیصد کی گروتھ رہے گی۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ مہنگائی کی شرح 29.2 سے کم ہو کر 21 فیصد پر آئے گی، قومی بچت کی شرح 13.4 پر جانے کی توقع ہے۔اس سال 28 ارب کی برآمدات ہونے کا امکان ہے۔اگلے سال 30 ارب ڈالرز تک برآمدات جا سکتی ہیں، تجارتی خسارہ 1.1 فیصد مثبت ہوا ہے۔