پنجاب انتخابات کیس : سیکیورٹی کی عدم فراہمی کا بہانہ نہیں کرسکتا، چیف جسٹس

256

اسلا م آباد: پنجاب میں انتخابات پر نظرِثانی کی درخواستوں پر سماعت میں چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ کب تک انتخابات آگے کرکے جمہوریت قربان کرتے رہیں گے؟کیسے ممکن ہے منتخب حکومت 6 ماہ، نگران حکومت ساڑھے 4 برس رہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ  ہم آئین کے محافظ ہیں اور ہمیں ہر صورت اس کا دفاع کرنا ہے،الیکشن کمیشن فنڈز اور سیکیورٹی کی عدم فراہمی کا بہانہ نہیں کرسکتا، نگراں حکومت کی مدت میں توسیع آئین کی روح کے منافی ہے ۔

پنجاب انتخابات کے حوالے سے الیکشن کمیشن آف پاکستان، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے دائر نظرِثانی درخواستوں پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔

سماعت کے آغاز پر وکیل الیکشن کمیشن سجیل سواتی روسٹرم پر آگئے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ تیسرا دن ہے، الیکشن کمیشن کے وکیل کے دلائل سن رہے ہیں، الیکشن کمیشن کے وکیل کے دلائل مختصر ہوں، بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے پر کافی وقت ضائع ہوا، ہمیں بتائیے کہ آپ کا اصل نقطہ کیا ہے۔سجیل سواتی نے کہا کہ سپریم کورٹ رولز آئینی اختیارات کو کم نہیں کرسکتے، جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ رولز عدالتی آئینی اختیارات کو کیسے کم کرتے ہیں، اب تک کے نقطہ نوٹ کر چکے ہیں۔

چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیے کہ آپ نے 22 مارچ کو صدر کو چٹھی لکھی کہ فنڈز اور سیکیورٹی صورتحال کی وجہ سے 8 اکتوبر کو انتخابات کرائیں گے، اب آپ آئینی اور سیاسی نقاط اٹھا رہے ہیں، یہ بھی ٹھیک ہے کیونکہ آئین بھی ایک سیاسی دستاویز ہے، وہ حد کب آئے گی جب آپ کہیں گے کہ اس سے آگے نہیں جا سکتے، حال ہی میں بلوچستان میں بلدیاتی انتخابات ہوئے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ 9 مئی کے واقعے کے چکر میں آپ آئین کی منشا کو بھلا رہے ہیں۔بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 29 مئی تک ملتوی کردی۔