سیاسی جماعتیں ہوش کے ناخن لیں، ملک بچانا ہے تو الیکشن کی جانب جانا ہوگا، سراج الحق

330
safe future

پشاور: امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتیں ہوش کے ناخن لیں۔ ملک بچانا ہے تو الیکشن کی طرف جانا ہوگا۔

انتخابی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق کا کہنا تھا کہ 10 اپریل کے بعداسٹیبلشمنٹ نے ملک پر ایک پارٹی کا بوجھ اتار کر13 پارٹیوں کا ڈال دیا۔کتنی دیر تک مصنوعی آکسیجن سے نظام چلایا جائے گا۔سیاسی جماعتیں بھی ہوش کے ناخن لیں، انہوں نے جو راستہ اپنایا ہے اس سے صاف ظاہر کہ ماضی سے سبق نہیں سیکھا گیا۔

انہوں نے کہا کہ سب کو ایک دفعہ پھر ڈائیلاگ کا مشورہ دیتا ہوں۔ملک بچانا ہے تو الیکشن کی طرف جانا پڑے گا۔ 14 اگست کو پاکستان آزاد ہوا، عوام کو آنے والے یوم آزادی پر شفاف طریقے سے اپنے نمائندے منتخب کرنے کا موقع دیا جائے۔

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے 9 مئی کو ہونے والے جلاؤ گھیراؤ کے واقعات کی پرزور مذمت کی اور کہا کہ جماعت اسلامی کسی طور پر بھی سیاست میں تشدد کے عنصر کی حمایت نہیں کرتی تاہم کسی بھی سیاسی جماعت کے بے گناہ کارکنان اور خصوصی طور پر خواتین کے خلاف کریک ڈاؤن مناسب عمل نہیں۔کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں مگر ہمارے معاشرے میں خواتین کی عزت واحترام کا بہر طور ایک کلچر ہے جس کی پاسداری ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا ژوب دہشت گردی واقعے کو 5 دن گزرنے کے بعد بھی تاحال حکومت نے جماعت اسلامی کو تحقیقات سے آگاہ نہیں کیا۔ جماعت اسلامی کی کسی سے دشمنی نہیں، ہم آئین و قانون کے دائرے میں جدوجہد کررہے ہیں، عوام کو واقعے کے محرکات کے بارے میں آگاہ کیا جائے۔

کنونشن سے نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلو چ، امیر خیبرپختونخوا  پروفیسر محمد ابراہیم، نائب امرا کے پی عنایت اللہ خان،مولانا محمد اسماعیل، سیکرٹری جنرل کے پی عبدالواسع، امیر ضلع بحراللہ ایڈووکیٹ اور پلڈاٹ کے سربراہ احمد بلال محبوب بھی شریک تھے۔

امیر جماعت نے کہا کہ بلوچستان میں فوج دگنی بھی ہوجائے تو مسائل حل نہیں ہوں گے جب تک صوبے کے عوام کا اعتماد بحال نہ ہو۔ صوبائی حکومت صرف صوبائی سیکرٹریٹ تک محدود ہے، صوبہ مسلح جتھوں کے سپرد ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح کوئی فوج عوام کے اعتماد کے بغیر کامیاب نہیں ہوسکتی اسی طرح کسی قاضی اور عدالت کو بھی اپنا فیصلے منوانے کے لیے قوم کی اخلاقی حمایت درکار ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو بچانا ہے تو وہاں کے دانشور طبقات، سیاسی قائدین اور قبائلی عمائدین سے مشاور ت کی جائے۔جماعت اسلامی اس سلسلے میں ہر قسم کے تعاون کے لیے تیار ہے۔  سراج الحق نے کہا کہ پی ٹی آئی نے 10 برس میں خیبر پختونخوا میں بدانتظامی سے جو تباہی مچائی وہ ابھی تک جاری ہے۔صوبہ ایک ہزار ارب کا مقروض،سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کے لیے خزانے میں پیسے نہیں۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ مرکزی حکومت نے قبائلی علاقوں کو کے پی میں ضم کرتے وقت10 سالوں میں علاقے کی ترقی کے لیے ایک ہزار ارب دینے کا وعدہ کیا تھا جو جھوٹ کا پلندہ ثابت ہوا۔ وسائل اور19 قسم کی معدنیات سے مالامال صوبے کے عوام غربت اور مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں۔نوجوان بے روزگار ہیں اور سب سے بڑھ کر بدامنی اور خوف ہے۔

انہوں نے کہا کہ خیبر پختوانخوا نے ہمیشہ پاکستان کے لیے قربانیاں دیں۔آج صوبہ کا مہمان نوازی، بہادری، حیا، مساجد کو آباد کرنے کا کلچر خطرات کی زد میں ہے۔ عوام ان روایات کے تحفظ کے لیے کردار ادا کریں۔ اس وقت صرف واحد جماعت اسلامی ہے جو حقیقی تبدیلی لاسکتی ہے۔ پی ڈی ایم، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی ناکام ہو چکی ہیں۔ ان تینوں کا تجربہ امریکی ڈکٹیشن لینے کا ہے۔ان کی لڑائی ذاتی مفادات کے لیے ہے، ان سب کے لیڈروں کے نام پنڈورا پیپرز اور پانامہ لیکس میں آئے۔انہوں نے توشہ خانہ لوٹا، کشمیر کا سودا کیا، ڈاکٹر عافیہ کو امریکہ کے حوالے کیا، ان کو 100 سال بھی مزید اقتدار مل جائے تو بہتری نہیں لاسکتے۔ انہوں نے کہا موجودہ حالات میں جماعت اسلامی واحد امید کی کرن ہے۔