اسلام آباد: پبلک اکاوٴنٹس کمیٹی نے پشاور، سیالکوٹ موٹر ویز کی خستہ حالی اور ملتان سکھر موٹروے کی تعمیر میں چینی کنٹریکٹر کو 30 کروڑ اضافی ادائیگی کا نوٹس لے لیا اور وزارت مواصلات کو 15 دن میں تحقیقات کر کے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔
چیئرمین پی اے سی نور عالم خان کی زیر صدارت اجلاس میں نیشنل ہائی ویز اتھارٹی، وزارت مواصلات کی آڈٹ رپورٹ پر غور کیا گیا۔ آڈٹ رپورٹ 20-2019 کے مطابق این ایچ اے میں 3 ارب 97 کروڑ روپے کی بے ضابطگیاں ہوئیں۔ چیئرمین پی اے سی نور عالم خان نے وزارت مواصلات کو انکوائری کی ہدایت کر دی۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پشاور موٹر وے ابھی سے بیٹھنا شروع ہوگئی ہے، کورین کمپنی نے لاہور موٹر وے بنائی جو 15 سال چلی۔ پشاور موٹر وے گاڑیوں کے ٹائرز سے چند ماہ میں ہی بیٹھنا شروع ہوگئی ہے۔ پی اے سی ارکان نے سیالکوٹ موٹر وے کے معیار پر بھی سوالات اٹھا دیے اور کہا کہ سیالکوٹ موٹر وے کی حالت بھی خراب ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ٹول ٹیکس دے کر موٹر وے پر سفر کرتے ہیں، ٹیکس دہندگان کا پیسہ لگا ہے۔ پی اے سی نے موٹرویز پر لوڈ مینجمنٹ بھی بہتر بنانے کی ہدایت کر دی۔
اجلاس میں آڈٹ حکام نے بتایا کہ ملتان سکھر موٹروے کی تعمیر میں چینی کنٹریکٹر کو 30 کروڑ کا فائدہ پہنچایا گیا۔ معاہدے پر عمل درآمد نہ کروانے سے 30 کروڑ 90 لاکھ روپے اضافی ادا کیے گئے۔ پی اے سی نے 15 دن میں ذمے داروں کے تعین کی ہدایت کر دی۔ سیکرٹری مواصلات نے یقین دہانی کروائی کہ چینی کمپنی سے ریکوری کی جائے گی۔
اجلاس کے دوران آئی جی موٹروے سلطان خواجہ نے پی اے سی کو بریفنگ میں تنخواہوں میں اضافے اور شہدا پیکیج پر عمل درآمد کا مطالبہ کر دیا۔ آئی جی موٹروے نے کہا کہ موٹروے پر قانون کی پابندی یقینی بنانے کے لیے جرمانے کی رقوم بھی بڑھانا ہوں گی۔
چیئرمین کمیٹی نور عالم خان نے کہا کہ فوج ہو، رینجرز، ایف سی یا موٹروے پولیس، شہدا پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔ شہدا کے خاندان کو تنخواہ بھی ملنی چاہیے اور بچوں کی تعلیم بھی مفت ہونی چاہیے۔ انہوں نے سیکرٹری مواصلات کو تنخواہوں میں اضافے کی سمری تیار کرنے کی ہدایت کر دی۔ کمیٹی نے ہدایت کی کہ موٹروے پولیس کے شہدا کے ورثا کو تنخواہ اس وقت تک دی جائے جب تک اولاد 18 سال کی نہ ہو جائے۔