امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے چیف جسٹس پاکستان جناب عمر عطا بندیال کے نام خط لکھا ہے کہ عدالت نے حال ہی میں احاطہ عدالت سے گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔ لہٰذا مولانا ہدایت الرحمن کی گرفتاری کو بھی غیر قانونی قرار دے کر انہیں رہا کیا جائے۔ انہیں چار ماہ سے جعلی مقدمات میں گرفتار کرکے رکھا ہوا ہے۔ چیف جسٹس نے جس بات کا شکوہ کیا ہے کہ ادارے اس وقت خطرات کا شکار ہیں ان کے لیے سراج الحق صاحب کے خط کے ذریعے مشکل سے نکلنے کا راستہ موجود ہے۔ انہیں چاہیے کہ جو فارمولا انہوں نے سابق وزیراعظم کی گرفتاری کے بارے میں وضع کیا ہے اور اس بارے میں روایت بھی یہی ہے کہ احاطہ عدالت سے گرفتار نہیں کیا جاسکتا اور گرفتاریاں ہوتی بھی وہیں سے ہیں اب جبکہ چیف جسٹس ایسی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دے چکے تو انہیں چاہیے کہ اس قسم کی دوسری بلکہ پہلی گرفتاری مولانا ہدایت الرحمن کی ہے اس کو بھی غیر قانونی قرار دیں اس سے آگے بڑھ کر انہیں چاہیے کہ عمران خان کی گرفتاری کو قانونی قرار دینے والوں کے خلاف بھی کارروائی کریں۔ اور مولانا ہدایت الرحمن کی گرفتاری کو جائز قرار دینے والوں کے خلاف بھی کارروائی کریں۔ لیکن کیا چیف جسٹس ایسا کرسکیں گے۔ انہیں اچھی طرح پتا ہے کہ مولانا ہدایت الرحمن کس کے قیدی ہیں۔ پھر کیا وہ ان کی جانب سے بھی دفاعی اداروں پر حملے یا توڑ پھوڑ کے منتظر ہیں۔ یا پھر عدلیہ بھی ڈومیسائل دیکھ کر ضمانت دیتی اور فیصلے کرتی ہے۔