اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد جلاؤ گھیراؤ کرنے والے افراد کو تربیت یافتہ دہشت گرد قرار دیتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ انہیں پچھلے ایک سال سے تربیت دی جا رہی تھی۔
شہراقتدار میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ 9 مئی سے 11 مئی تک 3 دن ملک میں فتنہ فساد، سرکاری اور حساس دفاعی تنصیبات پر حملے کیے گئے، شہدا کی یادگاروں کو نذر آتش کیا گیا اور لوگوں کے گھروں پر حملے کیے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم کہتے رہے ہیں یہ شخص سیاسی لیڈر نہیں بلکہ یہ ایک فتنہ ہے اور اس کا مقصد ملک میں افراتفری، انارکی اور فساد پھیلانا ہے، اسی مقصد کے تحت یہ پوری جدوجہد کر رہا ہے، 2014 سے بالعموم اور پچھلے ایک سال سے بالخصوص اس فتنے نے ایک ایسا کلٹ تیار کیا ہےجس کا اندازہ حالیہ واقعات کی ویڈیوز سے باآسانی لگایا جا سکتا ہے۔
رانا ثناء کا کہنا تھا کہ یہ کوئی سیاسی جماعت یا سیاسی کارکن نہیں ہیں، یہ ایک مخصوص مائنڈ سیٹ ہے، جس کے اندر نفرت، عناد، گھیراؤ جلاؤ، میں چھوڑوں گا نہیں کسی کو اور میں ماردوں گا کا کلچر ہے، اس نے جو سرمایہ کاری کی ہے وہ صاف نظر آرہی ہے، شہدا کی یادگاروں کو آگ لگانا کون سی سیاست ہے، دفاعی تنصیبات کے اوپر حملہ کرنا، آگ لگانا، اپنے سیاسی مخالفین کے گھروں پر حملہ کرنا ہمارا سیاسی کلچر نہیں رہا۔
وفاقی وزیرداخلہ نے کہا کہ میں پوری ذمہ داری سے مصدقہ اعداد وشمار پیش کر رہا ہوں اور کوئی چیلنج کرنا چاہے تو میں اس چیلنج کو قبول کرنے کو تیار ہوں۔ 9 مئی کو اسلام آباد میں 12 مقامات پر احتجاج ہوا، جن میں 600 سے 700 تک لوگ شریک ہوئے، پنجاب میں 221 جگہ پر تقریباً 15 ہزار سے 18 ہزار نے احتجاج کیا، خیبرپختونخوا میں 126 مقامات پر احتجاج ہوا جہاں 19 ہزار سے 22 ہزار مظاہرین تھے۔ 10 مئی کو اسلام آباد میں 11 مقامات، پنجاب میں 33 مقامات اور خیبرپختونخوا میں 85 مقامات پر مظاہرے ہوئے، جہاں بالترتیب 1900، 2200 اور 13 ہزار کے درمیان لوگ شریک تھے۔
احتجاج کے اعداد وشمار بیان کرتے ہوئے ان کا کہنا تھاکہ 11 مئی کو اسلام آباد 4 مقامات، پنجاب میں 12 مقامات اور خیبرپختونخوا میں 39 مقامات پر احتجاج ہوا اور تینوں مقامات میں مجموعی تعداد بالترتیب 515 اسلام آباد، 800 سے ایک ہزار پنجاب اور 5 سے 6 ہزار خیبرپختونخوا میں مظاہرین تھے۔9 مئی کو پورے پاکستان میں مجموعی طور پر 40 ہزار سے 45 ہزار لوگوں نے احتجاج کیا، یہ عوامی ردعمل نہیں تھا۔
وفاقی وزیر داخلہ نے پی ٹی آئی کے پرتشدد احتجاج حوالے سے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ یہ تربیت یافتہ دہشت گرد اور فسادی تھے، جن کی تربیت یہ فتنہ پورے ایک سال سے کر رہا تھا، ان کی فہرستیں بن رہی تھی، ان کو تربیت دی جا رہی تھی، ان کو پڑھایا، سمجھایا جا رہا تھا، ان کو پیٹرول بم بنانے کے طریقے سمجھائے جا رہے تھے، جگہ جگہ پر آگ لگائی گئی تھی وہ پیٹرول بم بنانے کے طریقے ہیں۔
رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ یہ احتجاج نہیں تھا بلکہ لوٹ مار کی گئی، مویشی منڈی لوٹ لی گئی، ساتھ اسلحے کی دکان تھی وہ لوٹ لی گئی، کئی جگہوں پر بینکوں کو لوٹنے کی کوشش کی گئی، جن گھروں خاص طور پر جناح ہاؤس لاہور سے ایک سوئی اور کپڑے تک لوٹ لیا گیا اور اس کے بعد آگ لگائی گئی۔
ا ن کہنا تھاکہ یہ بات پوری قوم کے لیے پریشانی اور دکھ کا باعث ہے کہ ایک آدمی الزام ہے کہ اس نے قوم کا 60 ارب روپے لوٹا ہے اور اس کا دستاویزی ثبوت ہے اور وہ کہہ بھی نہیں سکتا کہ نہیں لوٹا، وہ یہ کہہ بھی نہیں سکتا کہ ایک پراپرٹی تائیکون کے پیسے پکڑے گئے تھے، ان کا نام ملک ریاض ہے، ان کے ساتے اہل خانہ کو وہاں پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھاکہ پراپرٹی تائیکون کے پیسے غیرقانونی طور پر وہاں منتقل ہوئے تھے، سارے پیسے پاکستان کے خزانے میں آنے تھے لیکن وہ خزانے کے بجائے اس کے اکاؤنٹ میں منتقل کرائے اور قومی خزانے کو 60 ارب کا ٹیکا لگانے کا 6، 7 ارب روپے کی پراپرٹی 458 کنال زمین سہاوہ میں القادر ٹرسٹ کے نام سے رجسٹر کروائی۔
ان کا مزید کہنا تھاکہ القادر ٹرسٹ کے یہ خود اور ان کی اہلیہ ٹرسٹی ہیں اور تیسرا کوئی نہیں ہے اور 240 کنال بنی گالا میں رجسٹری کروائی فرح گوگی کے ذریعے کروائی ہے، جس کے لیے اپنی طرف سے ایک دھیلا نہیں دیا صرف قوم کا 60 ارب اس سے یہ پراپرٹی لی۔