اسلام آباد:قومی احتساب بیورو (نیب) کی ایک ٹیم نے رینجرز کی مدد سے سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو القادر ٹرسٹ کیس میں حراست میں لے لیا۔
عمران خان کے کزن سیف اللہ نیازی نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے سربراہ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتار کیا گیا تھا جہاں وہ دو مقدمات میں پیش ہوئے تھے۔ انہیں نیب راولپنڈی کے دفتر منتقل کر دیا گیا۔ نیب ٹیم کو پاکستان رینجرز کے اہلکاروں نے مدد فراہم کی۔
آئی جی اسلام آباد نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ عمران کو القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار کیا گیا ہے۔
اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ العمل ہے۔
کسی بھی فرد فرد پر کسی بھی قسم کا تشدد نہیں کیا گیا۔
عمران خان کی گاڑی کے گرد پولیس کا حفاظتی حصار ہے۔
— Islamabad Police (@ICT_Police) May 9, 2023
عمران خان کو قادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار کیاگیا ہے۔ آئی جی اسلام آباد ۔
حالات معمول کے مطابق ہیں ۔ آئی جی اسلام آباد
دفعہ 144 نافذ العمل ہے خلاف ورزی کی صورت میں کارروائی عمل میں لائی جائے گی ۔
— Islamabad Police (@ICT_Police) May 9, 2023
ایک رپورٹ کے مطابق بشریٰ بی بی نے کیس کی نیب انکوائری کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے جس میں ریکارڈ طلب کر لیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری نے بھی عمران خان کی گرفتاری کی تصدیق کی۔
فسطائیت اپنے عروج پر ہے،ملک کے سابق وزیراعظم عمران خان کی ٹانگ زخمی ہونے کے باوجود ان پر تشدد کیا گیا۔ #ReleaseImranKhan pic.twitter.com/LgDVzKfxj3
— PTI (@PTIofficial) May 9, 2023
اس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے، پی ٹی آئی کے نائب صدر فواد چوہدری نے ٹویٹ کیا کہ IHC پر “رینجرز کا قبضہ ہے” اور “وکلاء کو تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے”۔ “عمران خان کی گاڑی کو گھیرے میں لے لیا گیا تھا” ۔
Former PM Imran Khan has been abducted from Court premises, scores of lawyers and general people have been tortured, Imran Khan has been whisked away by unknown people to an unknown location, CJ Islamabad HIgh Court has ordered Secy interior and IG police to appear within 15 min…
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) May 9, 2023
اسلام آباد ہائیکورٹ پر رینجرزنے قبضہ کر لیا ہے، وکلاء کو تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، عمران خان کی گاڑی کے گرد گھیرا ڈال لیا گیا ہے
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) May 9, 2023
دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق حرکت میں آگئے اور آئی جی پی اور سیکرٹری داخلہ کو 15 منٹ میں عدالت میں طلب کر لیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ واضح ہونا چاہیے کہ عمران خان کس کیس میں ملوث ہیں اور انہیں کیوں گرفتار کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ عمل صریحاً غلط تھا۔
انہوں نے کہا کہ اگر آئی جی پی اور سیکرٹری داخلہ عدالت میں پیش نہ ہوئے تو وہ وزیراعظم شہباز شریف کو طلب کرنے سے دریغ نہیں کریں گے،وہ وزیراعظم اور دیگر وزراء کے خلاف بھی کارروائی کر سکتے ہیں۔
دریں اثناء وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ عمران متعدد نوٹسز کے باوجود عدالت میں پیش نہیں ہوئے،گرفتاری قومی احتساب بیورو نے قومی خزانے کو نقصان پہنچانے پر کی تھی۔
نوٹسز کے باوجود عمران پیش نہیں ہوئے، قومی خزانے کو نقصان پہنچانے پر نیب کی جانب سے گرفتاری کی گئی ہے۔ ان پر کسی قسم کا کوئی تشدد نہیں کیا گیا۔
— Rana Sana Ullah Khan (@RanaSanaullahPK) May 9, 2023
عمران خان، ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور ان کے قریبی ساتھی ذوالفقار بخاری اور بابر اعوان مبینہ طور پر القادر یونیورسٹی پروجیکٹ ٹرسٹ میں ملوث ہیں۔ دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ مسٹر خان، بشریٰ بی بی، مسٹر بخاری اور بابر اعوان نے جہلم کی سوہاوہ تحصیل میں ‘معیاری تعلیم’ فراہم کرنے کے لیے ‘القادر یونیورسٹی’ قائم کرنے کے لیے ٹرسٹ بنایا تھا۔
واضح رہے کہ ٹرسٹیز نے رئیل اسٹیٹ کے کاروبار سے منسلک ایک نجی کمپنی کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت (ایم او یو) پر دستخط کیے تاکہ مؤخر الذکر سے عطیات وصول کی جاسکیں۔ کمپنی نے ٹرسٹ کو 458 کنال، 4 مرلہ، 58 مربع فٹ زمین الاٹ کی۔ کاغذی رسمی کارروائیوں کو پورا کرتے ہوئے بشریٰ بی بی نے مارچ 2019 سے ایم او یو پر دستخط کیے۔