ابوظبی: جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے دنیا کی پہلی تھری ڈی پرنٹڈ مسجد کا منصوبہ بنایا گیا ہے، جو متحدہ عرب امارات میں تعمیر کی جائے گی۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق تھری ڈی پرنٹنگ کے ذریعے ادویہ، اعضا، گھر، دفاتر اور دیگر کئی اشیا بنانے کے بعد جدید ترین ٹیکنالوجی کے استعمال سے مسجد بنانے کا دنیا میں پہلا تجربہ کیا جا رہا ہے، جس کے تحت امارات کے شہر دبئی میں تھری ڈی پرنٹڈ مسجد بنائی جائے گی۔
دبئی کے محکمہ اسلامی امور کے شعبہ انجینئرنگ کے سربراہ علی محمد الحلیان السوادی نے بتایا کہ 2 منزلہ مسجد 2 ہزار اسکوائر میٹر رقبے پر تعمیر کی جائے گی جس میں 600 افراد نماز پڑھ سکیں گے۔ مسجد کی تعمیر رواں سال کے آخر تک شروع ہونے کا امکان ہے جبکہ 2025 کی پہلی سہ ماہی تک اسے مکمل کر لیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس مسجد کو کنکریٹ سے تعمیر کیا جائے گا اور تھری ڈی پرنٹنگ کا انتخاب اس لیے کیا گیا کیونکہ یہ ایک نئی ٹیکنالوجی ہے جس سے وقت اور وسائل بچانے میں مدد ملے گی۔تھری ڈی پرنٹنگ سے عمارات کی تعمیر کے لیے بڑی پرنٹنگ مشینوں کی ضرورت ہوتی ہے جن میں ڈیزائن کی تفصیلات کو فیڈ کر دیا جاتا ہے۔ اس کے بعد یہ مشینیں تعمیراتی سامان کو پرنٹ کرکے عمارت کے ڈھانچے کو تعمیر کرتی ہیں۔
زیادہ تر 3 ڈی پرنٹڈ مشینوں کو کنکریٹ سے تیار کیا جاتا ہے مگر لکڑی کا استعمال بھی ممکن ہے۔ دبئی کو دنیا میں تھری ڈی پرنٹڈ عمارات کا دارالحکومت تصور کیا جاتا ہے، جہاں 2018 میں ایک پالیسی مرتب کی گئی تھی جس کے تحت 2030 تک 25 فیصد نئی عمارات کی تعمیر اس ٹیکنالوجی سے کی جانی ہے۔
دبئی میں دنیا کی سب سے بڑی تھری ڈی پرنٹڈ عمارت 2019 میں تعمیر کی گئی جبکہ وہاں دنیا کا پہلا تھری ڈی پرنٹڈ آفس بھی تعمیر ہوا۔