امریکی حکومت کے ایک پینل نے بھارت میں مذہبی آزادیوں کی خلاف ورزیوں پر بھارت کو بلیک لسٹ کرنے کا مطالبہ کیا ہے امریکی کمیشن برائے مذہبی آزادی کے پینل نے قرار دیا ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی کے دور میں اقلیتوں کے ساتھ سلوک بدستور خراب ہوتا جارہا ہے امتیازی قوانین مسلسل نافذ کیے جارہے ہیں انتہا پسندوں کو کھلی چھوٹ ہے۔ اس کمیشن نے اس سے قبل تین مرتبہ بھارت میں مذہبی آزادیوں کے مسئلے پر رپورٹ دی ہے اور تشویش کا اظہار کیا ہے اب پابندی کا مطالبہ بھی کیا ہے لیکن کیا امریکی حکومت یا اقوام متحدہ ایسا کرسکیں گے جبکہ ساری دنیا میں کھلے عام مذہبی آزادیاں پامال کی جارہی ہیں۔ فلسطین میں تو انسانی حقوق اور مذہبی آزادی دونوں کو پامال کیا جارہا ہے لیکن امریکا نے کبھی اسرائیل کے ہاتھ روکنے کی کوشش نہیں کی اس طرح مغرب کی دو رخی پالیسیوں اور مغربی میڈیا کے پروپیگنڈے کے نتیجے میں مغرب میں بھی مسلمانوں پر حملوں مسجدوں میں حملوں، مذہبی شناخت کے خلاف نفرت، داڑھی، اسکارف وغیرہ پر اعتراضات کیے گئے ہیں۔ یہ اور بات ہے کہ وہاں اس عمل پر اعتراض کی بھی اجازت ہے لیکن یہ عمل ان ہی ممالک کے پروپیگنڈے کے نتیجے میں ہوتے ہیں بھارت کے بارے میں امریکی پینل کی سفارش پر کیونکر عمل ہوسکے گا جبکہ یہی امریکا مودی کو امریکا آتے ہی گرفتار کرنے والا تھا اسی نے اس کو وی آئی پی پروٹوکول دیا جسے وہ گجرات کا قسائی کہتے تھے اسے امریکا میں زبردست استقبال سے نوازا گیا امریکی حکمرانوں نے خود کون سا مذہبی آزادیوں کا احترام کیا ہے گوانتاناموبے، ابو غریب جیل، عراق افغانستان وغیرہ میں حملے یہ سارے غیر انسانی کام امریکی حکمرانوں ہی کے تو ہیں پھر وہ مودی یا بھارتی حکومت کو مذہبی آزادیوں میں رکاوٹ ڈالنے پر کیوں بلیک لسٹ قرار دے گی بھارت کے معاملے میں مسلمانوں کے سب سے بڑے وکیل پاکستان کی حکومت ہی گنگ ہے اور یہ پہلی حکومت نہیں ہے کبھی راجیو کی آمد پر کشمیر ہائوس کے بورڈ ہٹادیے جاتے ہیں تو کبھی واجپائی کی آمد پر جماعت اسلامی والوں پر لاٹھی اور فائر برسائے جاتے ہیں۔ عمران خان دور میں مودی نے کشمیر کے خلاف 5 اگست کا اقدام کیا پاکستانی حکومت خاموش رہی اس کے بعد سے مودی حکومت کے قدم بڑھتے جارہے ہیں اور پاکستانی حکمران طبقہ بحران بحران کھیل رہا ہے۔