بھارت میں عید کی نماز ادا کرنے پر 1700مسلمانوں کے خلاف مقدمہ درج

500

نئی دہلی:بھارت میں عید کی نماز ادا کرنے پر 1700مسلمانوں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست اترپردیش میں عید کے موقع پر مسلمانوں نے 3عید گاہوں کے باہر سڑک پر نماز ادا کی تھی، ہندو انتہا پسند انتظامیہ نے نماز عید کی ادائیگی پر جا جما، بابو پورہ اور بجریا کے علاقوں میں مسلمانوں کیخلاف مقدمات درج کرلیے،اترپردیش کے مسلمان دشمن  وزیر اعلی آدتیہ ناتھ نے 2019میں مسلمانوں کو وائرس قرار دیاتھا۔

اترپردیش کی ہندو انتہا پسند حکومت مسلمانوں پرناموں پر رکھے گئے کئی شہروں کے نام تبدیل کرچکی ہے، جن شہروں کے نام بدلے گئے ان میں مصطفی باد کا نام رام پور، الہ آباد کو پریاگراج ، فیض آباد کوایودھیہ اور فیروز آباد کو چندر نگر میں تبدیل کر دیا گیا ہے، بھارت کے مختلف شہروں میں کھلی جگہوں پر نماز ادا کرنے پر پابندی لگائی جا چکی ہے۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے عہدیداروں نے مقدمات درج کرنے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اسے مسلمانوں کو نشانہ بنانا قرار دیا ہے،سابق مسلمان رکن اسمبلی عتیق احمد اور ان کے بھائی کو ممبئی میں 15اپریل کو پولیس کی حراست میں ہندو حملہ آوروں نے قتل کردیا تھا جبکہ اس واقعہ سے چند روز قبل عتیق احمد کے 19سالہ بیٹے کا پولیس نے ماورائے عدالت قتل کر دیا تھا۔