راولپنڈی: عوامی مسلم لیگ کے سربراہ و سابق وزیرداخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ اسپیکر کا چیف جسٹس کو خط لکھنا عدلیہ کی خودمختاری پر حملہ ہے، استحقاق کمیٹی میں ججوں کو بلانے کی بات کرنا ٹکرائو کی علامت ہے، میرے نزدیک اس کے نتائج بھیانک ہوں گے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک بیان میں شیخ رشید احمد نے کہا کہ سپریم کورٹ پر دبائوڈالنا، اس کے فیصلوں کو نہ ماننا سیاسی موت کو دعوت دینے کے برابر ہے، قانون پارلیمنٹ کا کام ہے اور اس کی تشریح سپریم کورٹ کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ آئین میں 90دن کے اندر الیکشن لازمی ہیں، من پسند جج اور من پسند کے فیصلوں کی کوئی گنجائش نہیں ، نہ آئی ایم ایف،نہ الیکشن ،نہ عدلیہ اورنہ آئین کا احترام ہے۔
شیخ رشید نے کہا کہ سپریم کورٹ نے نوازشریف کو بحال بھی کیا تھا اور گھر بھی بھیجا تھا، پوری دنیا میں سپریم کورٹ کو مقام حاصل ہے لیکن پاکستان میں اس کی توہین کی جارہی ہے، پوری قوم سپریم کورٹ کے ساتھ کھڑی ہے، آج جنگل کے قانون کا یا قانون کی بالادستی کا فیصلہ ہوجائے گا۔
سابق وزیر داخلہ نے کہاکہ تمام ریاستی ادارے سپریم کورٹ کے تابع ہیں، غریب مہنگائی، بیروزگاری سے مررہا ہے اور حکمران نیروکی بانسری بجارہے ہیں ، استحقاق کمیٹی میں ججوں کو بلانے کی بات کرنا ٹکرائو کی علامت ہے، میرے نزدیک اس کے نتائج بہت بھیانک ہوں گے۔ان کاکہنا تھا کہ حکومت انتخابات کے لیے 21ارب دینے کی پابند ہے، پارلیمنٹ کٹوتی یا انکار نہیں کرسکتی۔