انتخابات کیس: سپریم کورٹ نے سیاسی جماعتوں کے سینئر رہنماؤں کو طلب کرلیا

404

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے انتخابات کیس میں ملک کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے سینئر رہنماؤں کو کل طلب کرلیا ۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے ملک میں انتخابات ایک ساتھ کروانے سے متلعق درخواستوں پر سماعت کی. وزرات دفاع کی درخواست پر اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ معاملہ بہت لمبا ہوتا جارہا ہے، حکومت نے اپنا ایگزیکٹیو کام پارلیمان کو دیا ہے یا نہیں؟

اٹارنی جنرل نے بتایا کہ قومی اسمبلی کی قرار داد کی روشنی میں فنڈز کا معاملہ پہلے قائمہ کمیٹی منظوری کیلئے بھیجا، جس نے قومی اسمبلی بھیجا جہاں سے مسترد کردیا گیا۔

چیف جسٹس نے پوچھا کہ عدالت کو کہا گیا تھا سپلیمنٹری گرانٹ کے بعد منظوری لی جائے گی، اس کے برعکس معاملہ ہی پارلیمنٹ کو بھجوا دیا گیا، کیا الیکشن کیلئے ہی ایسا ہوتا ہے یا عام حالات میں بھی ایسا ہوتا ہے؟۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ انتظامی امور قائمہ کمیٹی کو بھجوانے کی کوئی مثال نہیں ملتی، انتخابی اخراجات ضرورت نوعیت کے ہیں غیر اہم نہیں، حکومت کا گرانٹ مسترد ہونے کا خدشہ اسمبلی کے وجود کے خلاف ہے، توقع ہے حکومت اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے گی، حکومت فیصلہ کرے یا اسمبلی کو واپس بھجوائے جواب دے، اس معاملہ کے نتائج غیر معمولی ہو سکتے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ایک ساتھ الیکشن کرانے کا بھی کہا ہے، جس کی بنیاد سیکیورٹی کی عدم فراہمی ہے، دہشتگردی ملک میں 1992 سے جاری ہے لیکن پہلے بھی الیکشن ہوئے، اب ایسا کیا منفرد خطرہ ہے جو الیکشن نہیں ہو سکتے، کیا گارنٹی ہے کہ 8 اکتوبر کو حالات ٹھیک ہو جائیں گے، وزارت دفاع نے بھی اندازہ ہی لگایا ہے، حکومت اندازوں پر نہیں چل سکتی۔

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن نے پہلے کہا وسائل دیں الیکشن کروالیں گے، اب کہتے ہیں ملک میں انارکی پھیل جائے گی، الیکشن کمیشن پورا مقدمہ دوبارہ کھولنا چاہتا ہے، وزارت دفاع کی رپورٹ میں عجیب سی استدعا ہے، کیا وزارت دفاع ایک ساتھ الیکشن کروانے کی استدعا کرسکتی ہے؟ وزارت دفاع کی درخواست ناقابل سماعت ہے، ٹی وی پر سنا ہے وزراء کہتے ہیں اکتوبر میں بھی الیکشن مشکل ہے۔

اٹارنی جنرل نے دلائل دیے کہ کوشش ہے ملک میں سیاسی ڈائیلاگ شروع ہو، امیر جماعت اسلامی بھی شہباز شریف اور عمران خان سے ملے، ایک کے علاوہ تمام حکومتی جماعتیں پی ٹی آئی سے مذاکرات پر آمادہ ہیں، بلاول آج مولانا فضل الرحمان سے مل کر مذاکرات پر قائل کریں گے، معاملات سلجھ گئے تو شاید اتنی سیکیورٹی کی ضرورت نہ پڑے، دونوں فریقین نے مذاکرات کے لیے کمیٹیاں تشکیل دے دی ہیں، عدالت کچھ مہلت دے تو معاملہ سلجھ سکتا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ مذاکرات کی بات ہے تو 8 اکتوبر پر ضد نہیں کی جاسکتی، یکطرفہ کچھ نہیں ہوسکتا، سیاسی جماعتوں کو دل بڑا کرنا ہوگا۔

چیف جسٹس نے اس پر کہا کہ منجمد سیاسی نظام چلنا شروع ہو رہا ہے ، 14 مئی قریب آ چکا ہے، سیاسی جماعتیں ایک موقف پر آ جائیں تو عدالت گنجائش نکال سکتی ہے، اس معاملے کو زیادہ طویل نہیں کیا جا سکتا، 5 دن عید کی چھٹیاں آ گئی ہیں، میرے ساتھی ججز کہتے ہیں 5 دن کا وقت بہت ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ سیاسی اتفاق رائے ہوا تو 14 مئی کا فیصلہ نافذ کرائیں گے، سیاسی عمل آگے نہ بڑھا تو الیکشن میں تصادم ہوسکتا ہے، کچھ سیاسی جماعتوں کے سربراہان نے غیر سنجیدہ گفتگو کی تھی ، سب کو نہیں بلکہ سیاسی جماعتوں کے نامزد رہنماؤں کو طلب کریں گے، مذاکرات کا عمل جلد مکمل نہ ہوا تو عدالتی حکم پر عمل کروائیں گے، سیاسی جماعتیں اپنے نمائندے مقرر کر کے کارروائی کا حصہ بنیں۔

سپریم کورٹ نے ملک کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے سینئر رہنماؤں کو طلب کرتے ہوئے انتخابات کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔ ملک بھر میں ایک ساتھ انتخابات کرانے کی درخواست پر مزید سماعت کل ہوگی۔