کسی کا ڈی این اے ٹیسٹ بغیر مرضی کراناغیرقانونی ہے، عدالت عظمیٰ

329

اسلام آباد:  سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ سول مقدمات میں مرضی کے بغیر کسی کا ڈی این اے ٹیسٹ کرانا غیر قانونی ہے۔

سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ دیوانی مقدمات میں بغیر مرضی کے ڈی این اے ٹیسٹ شخصی آزادی اور نجی زندگی کیخلاف ہے، آئین کا آرٹیکل 9 اور 14 شخصی آزادی اور نجی زندگی کے تحفظ کا ضامن ہے۔

سپریم کورٹ نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ کا حکم کالعدم قرار دے دیا۔ جسٹس منصور علی شاہ نے سات صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ تاج دین اور زبیدہ بی بی جن کے ڈی این کا حکم دیا گیا وہ کیس میں فریق ہی نہیں تھے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نجی زندگی کا تعلق انسان کے حق زندگی کے ساتھ منسلک ہے،  مرضی کے بغیر ڈی این اے ٹیسٹ نجی زندگی میں مداخلت اور بنیادی حق کی خلاف ورزی ہے، فوجداری قوانین کی بعض شقوں میں مرضی کے بغیر ڈی این اے ٹیسٹ کی اجازت ہے مگر سول مقدمات میں نہیں۔

فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ قانون شہادت کے مطابق شادی کے عرصے میں پیدا ہونے والے بچے کی ولدیت پر شک نہیں کیا جا سکتا۔ واضح رہے کہ جائیداد کے تنازع  کے کیس  میں لاہور ہائیکورٹ نے تاج دین،زبیدہ بی بی اور محمد نواز کے ڈی این اے ٹیسٹ  کرانے کا حکم دیا تھا۔