اسلام آباد: وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے انتخابات التواء کیس کے ممکنہ فیصلے کے حوالے سے کہا ہے کہ یہ قوم فیصلہ کرے گی کہ قابل قبول ہو گا یا نہیں ؟ عوامی پذیرائی ملتی ہے یا نہیں ؟ قابل عمل ہو گا یا نہیں۔
وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ صدر مملکت ہمیں آئینی بھاشن نہ دیں اپنے گریبان میں جھانکیں آئین سے انحراف کے حوالے سے انکا دامن داغدار ہے ۔ اقتدار سے چمٹے رہنے کے لیے وہ آئین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں ۔
انہوں نے مزید کہاکہ فیصلے کے حوالے سے انصاف کے ترازو کے پلڑے برابر نظر آنے چاہئیں ۔ 63-A کے بارے میں نظر ثانی کی پٹیشن کیوں سرد خانے میں ڈال دی گئی ہے اور لاڈلے کو سہولت دی گئی ۔ آئین بنانے والوں نے کبھی یہ نہیں سوچا ہو گا کہ اتنے بڑے آئینی عہدوں پر اتنے چھوٹے لوگ آ جائیں گے ۔
نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ آئین کو پامال کیا جائے گا بلکہ رسم و روایت ، اقدار کو بھی نظر انداز کیا جائے گا ، دو صوبوں کی اسمبلیاں عمران خان کی انا کی بھینٹ چڑھ گئیں ۔ انتخابات کے انعقاد کے لیے آئین کے آرٹیکل 224 کو کیوں نہیں دیکھا جا رہا ۔ زیر سماعت انتخابی التواء کیس کو تین کے مقابلے میں چار ججز مسترد کر چکے ہیں حیران ہوں اس کے باوجود کارروائی نہیں روکی گئی ۔