اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے رہنما تحریک انصاف فواد چوہدری کی ریڈ زون کھلوانے کی استدعا مسترد کردی۔
چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ حکومت اور انتظامیہ اپنے سیکیورٹی اقدامات کررہی ہے، کیس کی سماعت کررہے ہیں،ہزاروں وکلا کا آنا ضروری نہیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ ریڈ زون کے داخلی راستے سیل کر دیے گئے ہیں لگتا ہے ہم غزہ میں ہیں،وکلا کو بھی روکا جا رہا ہے۔
چیف جسٹس نے فواد چوہدری سے استفسار کیا کہ وکلا کو آپ نے کال دی ہے تو ان سے بات کریں، فواد چوہدری نے کہا کہ ہم نے تو کسی کو کال نہیں دی مگر وکلا کا کنونشن ہے اس کیلئے بھی روکا جا رہا ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں کے انتخابات کیس کی سماعت کے دوران وکیل کوکمرہ عدالت میں آنیکی اجازت نہیں ہوگی بلکہ گنجائش کے مطابق ہی کمرہ عدالت میں داخلے کی اجازت ہوگی۔
جسٹس محمد علی مظہر نے فواد چوہدری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ پھرسے ازخود نوٹس لینے کا مطالبہ کررہے ہیں؟ ازخود نوٹس پر پہلے ہی مسائل بنے ہوئے ہیں۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ عدالتی احاطے میں معمول کی شناخت کے بعد وکلا آ سکتے ہیں۔ اس موقع پر خاتون وکیل نے شکایت کی کہ کمرہ عدالت نمبر 1 میں بھی آنے نہیں دیا جا رہا۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ گنجائش کے مطابق ہی کمرہ عدالت میں داخلے کی اجازت ہو گی، ہر وکیل کو کمرہ عدالت میں آنے کی اجازت نہیں ہو گی۔