سابق چیف جسٹس افتخار چودھری اور ثاقب نثار کے فیصلوں کے متاثرین کو اپیل کا حق

395
decisions

اسلام آباد: سابق چیف جسٹسز آف پاکستان افتخار چودھری اور ثاقب نثار کے دور میں ازخود نوٹس فیصلوں کے متاثرین کو اپیل کا حق مل گیا۔

ذرائع کے مطابق سابق چیف جسٹس افتخار چودھری اور سابق چیف جسٹس ثاقب کی جانب سے لیے گئے بالترتیب 207 اور 49 از خود نوٹسز کے متاثرین ایک ماہ کے اندر دائر کرسکیں گے۔

عدالتی اصلاحات بل کے تحت مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف، پیپلز پارٹی کے رہنما یوسف رضاگیلانی، جہانگیرترین  اور نسلہ ٹاور کے متاثرین کو بھی اپیل کا حق ہوگا، ازخودنوٹس کیس میں اپیل کاحق پہلے ہونے فیصلوں پر بھی ہوگا۔ذرائع کے مطابق 184/3کے تحت ہونے والے فیصلوں پر اپیل کے لئے ایک ماہ کاوقت ہوگا۔

واضح رہے کہ بدھ کو قومی اسمبلی میں سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجرز بل میں محسن داوڑ کی تجویز کردہ ترمیم شامل کرلی گئی،بل کے تحت سپریم کورٹ کے سامنے ہر معاملے اور اپیل کو کمیٹی کا تشکیل کردہ بینچ سنے اور نمٹائے گا جب کہ کمیٹی میں چیف جسٹس اور دو سینیئر ترین ججز ہوں گے اور کمیٹی کا فیصلہ کثرت رائے سے ہو گا۔

آئین کے آرٹیکل 184/3 کے تحت معاملہ پہلے کمیٹی کے سامنے پیش کیا جائے گا، بنیادی حقوق سے متعلق عوامی اہمیت کے معاملے پر3 یا اس سے زائد ججزکا بینچ بنایا جائے گا، آئین اور قانون سے متعلق کیسز میں بینچ کم از کم 5 ججز پر مشتمل ہو گا جب کہ بینچ کے فیصلے کے 30 دن کے اندر اپیل دائر کی جاسکے، دائر اپیل 14 روز میں سماعت کے لیے مقررہوگی۔

زیرالتوا کیسز میں بھی اپیل کا حق ہوگا، فریق اپیل کے لیے اپنی پسند کا وکیل رکھ سکتا ہے۔اس کے علاوہ ہنگامی یا عبوری ریلیف کے لیے درخواست دینے کے 14 روزکے اندر کیس سماعت کے لیے مقرر ہوگا۔