جماعت اسلامی کا تھرمیں بچوں کی اموات پراظہار تشویش

466

کراچی:  جماعت اسلامی سندھ کے قائم مقام امیر پروفیسر نظام الدین میمن نے تھرکے سرکاری اسپتالوں میں نومولود بچوں کی اموات پرگہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سنگین ایشو میڈیا،اسمبلی اورعوامی فورمزپربارہانمایاں ہونے کے باوجود تھرمیں بھوک وافلاس سے جڑی ماؤں کے بچوں کی اموات کا سلسلہ تھم نہیں سکا ہے،لگتا ہے کہ حکومتی اقدامات صرف زبانی جمع خرچ کرنے تک محدود ہیں،محکمہ صحت نوٹس لے ،خوراک کی کمی ڈاکٹرزسمیت صحت وعلاج ومعالجہ کی سہولیات کو یقینی بنایا جائے۔

انہوں نے ایک بیان میں کہاکہ پیپلزپارٹی کے چیئرمین کا تھر کی ترقی اور عوام کی خوشحالی کے حوالے سے بیان تھرپارکر سمیت سندھ کے عوام کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے، حضرت عمرؓ نے فرمایا تھا’’دریائے فرات کے کنارے اگرکتا بھی بھو کا رہا تو عمر کی گرفت ہو گی‘‘مگر یہاں آئے روز تھرپارکر سے معصوم انسانی جانوں کے ضیاع کی خبریں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کی زینت بن رہی ہیں۔

قائم مقام امیر جماعت اسلامی سندھ کا کہنا تھا کہ گذشتہ 14ماہ میں ایک ہزار سے زائد بچے چل بسے جبکہ ہزاروں ماؤں کی گود اجڑچکی ہے۔تھر میں غذائی قلت اور دیگر امراض کے باعث کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جب کسی ماں کی گود خالی نہیں ہوتی ۔تھرمیں غذائی قلت کی وجہ سے بچوں کی شرح اموات میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے،تھر سندھ کا وہ بدقسمت خطہ ہے جہاں غربت اور بھوک کے ڈیرے ہیں وہیں موت کا رقص جاری ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ تھر میں بڑھتی ہوئی اموات پر سندھ حکومت کی کارکردگی پر ابھی تک سوالیہ نشان ہے۔سندھ کی امیر ترین حکومت بد ترین انتظامیہ ثابت ہورہی ہے۔ سندھ حکومت نے دیہی علاقوں کے عوام کے ساتھ کیڑے مکوڑوں سے بھی بدتر سلوک کیا۔ تھر کی عوام کو خوراک اور پانی سمیت روزگار کے وسائل بھی میسر نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ بھوک اور پیاس سے مرنے والے بچے اس قوم کا مستقبل تھے جو اب اس دنیا میں نہیں رہے، قوم کے بچوں کو مرنے کے لیے چھوڑ کرسندھ کے حکمران کس ترقی کے دعوے کر رہے ہیں، پیپلزپارٹی کی صوبے میں بلاشرکت غیرے گزشتہ 15 برس سے حکومت ہے، اس لیے سندھ میں بھوک، بدحالی اور بیروزگاری کی وجہ سے ہر مرنے والے شخص کے قتل کی ذمے داری بھی پی پی پر عائد ہوتی ہے۔

پروفیسر نظام الدین میمن نے کہا کہ ایک طرف تھرپارکر کی یہ صورتحال ہے تو دوسری جانب 2022کے سیلاب زدگان ابھی تک خیموں میں بدحالی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جبکہ آج بھی خیرپور،دادو سمیت دیگر سیلاب متاثرہ اضلاع میں بارش کا پانی موجود ہے۔ ملک اور بیرون ملک سے آئی ہوئی امدادحکمران پارٹی کے وڈیروں نے ہڑپ کرلی۔ سندھ اور وفاقی حکومت کے سیلاب متاثرین کی بحالی کے تمام تر دعوے اور وعدے جھوٹ کا پلندہ ثابت ہوئے ہیں۔

جماعت اسلامی سندھ کے امیر نے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکمران انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اپنا فرض سمجھتے ہوئے ان سیکڑوں قیمتی انسانی جانوں کو بچانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کریں جو بھوک، غربت اور بیروزگاری کی وجہ سے کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔پیپلز پا رٹی بھٹو کے نام کے سہا رے کھڑی ہے مگر جس بھٹونے عوام کو روٹی، کپڑا اور مکان کا نعرہ دیا تھا وہ عوام آ ج مسلسل پی پی کی حکمرانی کے باوجود تمام تر ضروریات زندگی سے محروم ہے ، عوام سے ووٹ تو لیتی ہے مگر ان کو زندہ رہنے کا حق نہیں دیتی ۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی سندھ کے عوام کو وڈیروں ،کرپٹ بیوروکریسی کے رحم وکرم پر ہرگز نہیں چھوڑے گی، تھرپارکر کے عوام کی خدمت پہلے بھی کی آئندہ بھی کرتے رہیں گے۔