بھارت: ہندو انتہا پسندوں کے ہاتھوں ایک اور مسلمان سرعام تشدد سے قتل

569

پٹنا: بھارت میں ہندو انتہا پسندوں  نے گائے کا گوشت لے جانے کے شبہے میں ایک ایک مسلمان کو سرعام لوہے کی راڈ، اور ڈنڈے برسا کر قتل اور دوسرے کو شدید زخمی کردیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست بہار میں 56 سالہ مسلمان شخص نسیم قریشی کو جنونی ہندوؤں نے تعاقب کرکے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ مقتول رحم کی اپیلیں کرتا رہا لیکن سخت دل ہجوم کو رحم نہ آیا۔

عینی شاہدین کے مطابق نسیم اپنے بھتیجے کے ساتھ جا رھا تھا کہ انتہا پسند ہندوؤں نے ان پر حملہ کردیا اور الزام عائد کیا کہ ان کے پاس گائے کا گوشت اور ذبح کرنے آلات ہیں۔ نسیم اور اس کے بھتیجے نے جتھے کے چنگل سے نکلنے کی کوشش کی اور کامیاب بھی ہوگئے لیکن جتھے نے تعاقب کے بعد انہیں پکڑ لیا اور غیر انسانی تشدد کا نشانہ بنایا۔

نسیم قریشی اور ان کا بھتیجا خون میں نہا گئے تو جتھے نے انہیں پولیس کے حوالے کردیا۔پولیس کا کہنا ہے کہ جب ان دونوں کو لایا گیا تو ان کی حالت نہایت نازک تھی دونوں کو اسپتال منتقل کیا جہاں نسیم قریشی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔ پولیس نے 4 افراد کو حراست میں لے لیا۔

واضح رہے کہ بھارت میں گائے رکھشا کے نام پر حکمران جماعت سمیت مختلف انتہا پسند پارٹیاں  اپنی سیاست چمکاتی آئی ہیں لیکن اس میں اضافہ مودی کے ادوار حکومت میں ہوا جب بے لگام دہشت گردوں نے مسلح جتھے کی صورت ہوکر معصوم لوگوں کی جانوں سے کھیلنا شروع کیا۔

مودی سرکار میں ایسے واقعات میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 100 سے تجاوز کرگئی ہے جب کہ کئی واقعات کا تو اندراج بھی نہیں ہوسکا۔