قاتلانہ حملے کرنیوالوں کو معاف اور کمپرومائز پر تیار ہوں، عمران خان

491
attacks

لاہور: چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ ہم جن حالات سے گزررہے ہیں اس سے نکلنے کے لیے ہمیں متحد ہونا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خاطر میں سب سے بات کرنے اور کمپرومائز پر تیار ہوں۔

ویڈیو لنک سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ  میں سیاست اپنے نہیں بلکہ پاکستان کے لیے کررہا ہوں۔میں سب سے بات کرنے اور سمجھوتے پر بھی تیار ہوں اور میرے اوپر قاتلانہ حملہ کرنے والوں کو بھی ملک کی خاطر معاف کرنے کے لیے تیار ہوں۔

انہوں نے کہا کہ اپریل کے پہلے ہفتے میں، میں نے اپنی حکومت تحلیل کردی تھی اور کہا کہ الیکشن کراؤ لیکن سپریم کورٹ میں ہمیں شکست ہو گئی جو ہم نے قبول کر لی، ہم ان کی طرح روتے نہیں ہیں۔اُن کا کہنا تھا کہ اس کے بعد میں بار بار کہتا رہا کہ جب تک آپ اس ملک میں الیکشن نہیں کرائیں گے، ملک سیاسی طور پر مستحکم نہیں ہو گا اور اگر سیاسی طور پر مستحکم نہیں ہو گا تو معاشی استحکام بھی نہیں آئے گا۔

سابق وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ جیسے جیسے ہماری معیشت گرتی رہی، میں طوطے کی طرح کہتا رہا کہ الیکشن کراؤ لیکن پی ڈی ایم کی جماعتیں اور ان کے ہینڈلرز الیکشن کرانے سے ڈر گئے۔ وہ الیکشن اس لیے نہیں کرا رہے تھے کہ عوام تحریک انصاف کے ساتھ کھڑی ہوتی گئی۔ پاکستان کی تاریخ میں کوئی حکومت گرائی گئی تو کبھی عوام اس کے لیے نہیں نکلی، حتیٰ کہ مارشل لا بھی لگتا تھا تو لوگ آ کر مٹھائیاں بانٹتے تھے۔

عمران خان نے کہا کہ 90کی دہائی میں جو بھی حکومت گرتی تھی تو لوگ مٹھائیاں بانٹتے تھے لیکن یہ پہلی مرتبہ ہوا کہ لوگ لاکھوں کی تعداد میں سڑکوں پر آ گئے اور انہوں نے کہا کہ ہم سازش کر کے تبدیل کی گئی حکومت کو ہم نہیں مانتے۔ میری بات سننے کے بجائے ہمارے کارکنوں پر وہ سختیاں کی گئیں کہ میں جنرل مشرف کے مارشل لا سمیت ملک کی تاریخ میں کبھی وہ سختی نہیں دیکھی جو انہوں نے ہم پر کی، کارکنوں کو جیلوں میں ڈالا، کارکنوں پر ایف آئی آر پر ایف آئی آر کاٹتے رہے، کچہریوں میں چکر لگائے، ہراساں کیا گیا۔