معاشی تباہی کے باوجود حکمرانوں کے اثاثوں اور مراعات میں کمی نہیں آئی، سراج الحق

400

لاہور: امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ حکمران تباہ حال معاشی حالات کے باوجود اپنا پروٹوکول، خرچے کم کرنے کو تیار نہیں، ان کے اثاثوں میں کمی آئی نہ مراعات میں۔

منصورہ میں مختلف وفود سے ملاقات کے دوران سراج الحق کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم، پیپلز پارٹی حکومت نے عوام کے لیے جینا مشکل بنا دیا ہے۔  ان کی پالیسیاں بھی پی ٹی آئی کے دور جیسی ہیں، سب نے اسٹیٹس کو برقرار رکھا ہوا ہے۔

سراج الحق نے کہا کہ عوام کو نظام اور حکمران بدلنے کے لیے اٹھنا ہوگا۔ ملک کو کرپشن اور سود فری صرف جماعت اسلامی بنا سکتی ہے، معاشی ترقی کے لیے دونوں سے چھٹکارا حاصل کرنا ہوگا، امن، خوشحالی لانا ہے تو اسلامی نظام لانا ہوگا۔ ملک پر مسلط حکمرانوں نے پاکستان کے ساتھ ساتھ اللہ کے نظام سے بھی بے وفائی کی۔

انہوں نے کہا کہ مرکزی و صوبائی حکومتیں مہنگائی کم کرنے میں ناکام ہوگئیں۔ حکومت نے آئی ایم ایف کے حکم پر غریبوں پر اربوں کے ٹیکسز لگائے، شرح سود بھی بڑھا دی، ملک کے ارب پتی اور غریب ایک جیسا ٹیکس دیتے ہیں۔ حکومت پی ڈی ایم کی ہو یا پیپلزپارٹی یا پی ٹی آئی کی، یہ سب مافیاز کی سپورٹ سے چلتے ہیں، یہ عالمی اسٹیبلشمنٹ کی سہولت کار ہیں۔ حکمران جماعتوں کی لڑائی مہنگائی، بے روزگاری اور بدامنی کے خاتمہ کے لیے نہیں، کرسی کے لیے ہے، یہ سیاسی و معاشی دہشت گرد ہیں۔

امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ چترال سے کراچی تک ہر شخص ملک کے حالات کی وجہ سے پریشان ہے۔پٹرول کی قیمت میں 57روپے کا اضافہ کردیا گیا، بڑا زرعی ملک ہونے کے باوجود آٹا، چینی، سبزیوں، دالوں کی قیمتیں آسمان پر ہیں، استعمار کے ایجنڈا پر غریبوں پر کوڑے برسائے جارہے ہیں۔

سراج الحق نے کہا کہ ملک مسلسل انحطاط کی جانب بڑھ رہا ہے، پہلے عمران خان وزیراعظم تھے جو کہتے تھے کہ سکون صرف قبر میں ملے گا،اب صرف وزیراعظم کا نام بدلا گیا، 18 بااثر افراد کے 4ہزار ارب کے اثاثے ہیں، اربوں کی جائدادوں کے مالکان میں بڑے بڑے سیاست دان، ریٹائرڈ ججز، جرنیل اور بیوروکریٹس شامل ہیں کوئی ان سے نہیں پوچھتا کہ انہوں نے یہ دولت کیسے اکٹھی کی، ملک کے ادارے ان طاقتور افراد کے سامنے بے بس ہیں، حیرت ہے کہ ان لوگوں نے کون سی ایسی محنت کی کہ اربوں کما لیے۔

امیر جماعت نے کہا کہ اس وقت مہنگائی کی شرح 35فیصد ہے، وفاقی و صوبائی حکومتوں نے عوامی مسائل سے اپنے آپ کو الگ کر لیا ہے۔ اس وقت آٹا کی فی کلو قیمت 160روپے ہے، گھی، چاول، دالیں، چکن اور دیگر اشیائے خورونوش کی قیمتیں آسمانوں سے باتیں کر رہی ہیں۔

انہوں نے کہا وفاقی شرعی عدالت کے باوجود سود خور حکمران سود کم کرنے کو تیار نہیں، نہ ہی یہ احتساب کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔ حکمران جماعتوں نے اپنے مفادات کے لیے اداروں کو بھی متنازعہ بنایا جس سے عوام کا اعتماد بری طرح مجروح ہوا ہے۔

سراج الحق نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی عوام پر ظلم، مہنگائی، کرپشن اور آئی ایم ایف کی غلامی کے خلاف میدان عمل میں ہے۔ 9مارچ کو پورے ملک کے جماعت اسلامی کے ٹکٹ ہولڈرز کا کنونشن اسلام آباد میں منعقد کر رہے ہیں، عظیم الشان کنونشن میں اہم قومی مسائل سے متعلق فیصلوں کا اعلان کیا جائے گا۔