آزمودہ پارٹیاں ناکام ہو گئیں، عوام جماعت اسلامی کا ساتھ دیں، سراج الحق

1268
accountable

گوجرانوالہ : امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ آزمائی ہوئی پارٹیاں بہتری نہیں لا سکتیں،عوام جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔پی ڈی ایم، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی درحقیقت کرپٹ ٹرائیکا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گوجرانوالہ میں عوامی جلسہ عوام سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر سیکرٹری جنرل امیرالعظیم، ڈپٹی سیکرٹری جنرل اظہر اقبال حسن، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف، امیر پنجاب وسطی جاوید قصوری اور امیر ضلع مظہر اقبال رندھاوا بھی ان کے ہمراہ تھے۔

امیرجماعت اسلامی  نے حکومت کو ایک دفعہ پھر وارننگ دی کہ اشیائے خورونوش اور پٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں 35سے 50فیصد کمی کی جائے ورنہ عوام حکمرانوں کا گریبان پکڑ کر انہیں اقتدار سے باہر نکالیں گے۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ اس وقت سب سے زیادہ ضرورت قوم کو منظم کرنے کی ہے۔ ملک پر مسلط حکمرانوں نے سیاست کو یرغمال بنایا ہوا ہے۔ پی ڈی ایم، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی درحقیقت کرپٹ ٹرائیکا ہے جنہوں نے مافیاز کی سپورٹ سے ملک میں مصنوعی بحران پیدا کرکے عوام کو لوٹا۔ ان تینوں کی وجہ سے ملک بند گلی میں داخل ہوچکا ہے۔

امیر جماعت کا کہنا تھا کہ حکمران طبقہ کی لڑائی عوام کے لیے نہیں اپنے مفادات کے لیے ہیں۔یہ مسلسل قوم کو بے وقوف بنا رہے ہیں۔ جب پی ٹی آئی آئی تو کہا گیا کہ ہم ن لیگ اور پی پی کا گند صاف کر رہے ہیں اور جب پی ڈی ایم اور پی پی آئی تو دعوے ہورہے ہیں کہ ہم پی ٹی آئی کا ڈالا ہوا گند صاف کررہے ہیں، حقیقت یہ ہے کہ ان سب نے مل کر گند ڈالا ہوا ہے۔

سراج الحق نے کہا کہ بہتر یہ ہے کہ ملک میں متناسب نمائندگی کے اصول کے تحت انتخابات ہوں تاکہ لوگ نظریہ اور ویژن کو ووٹ دیں اور ووٹر پر مقامی جاگیردار، وڈیرے، پٹواری اور تھانیدار کا اثر ختم ہو۔ الیکشن کمیشن کا مالی اور انتظامی لحاظ سے خودمختار ہونا بے حد ضروری ہے۔ پورے ملک میں ایک ہی روز الیکشن ہونے چاہئیں، خزانہ میں اتنی سکت نہیں کہ الگ الگ الیکشن کے اخراجات کا بوجھ برداشت کرسکے۔

انہوں نے کہا کہ عوام حق اور سچ کا ساتھ دیں، آزمائی ہوئی پارٹیاں بہتری نہیں لا سکتیں، صرف جماعت اسلامی ہی ملک کی تقدیر سنوار سکتی ہے۔

بعد ازاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ معاشی تباہی اور بدامنی کے ہوتے ہوئے ملک کے لیے سب سے خطرناک بات یہ ہے کہ عوام کا اداروں پر اعتماد اٹھ گیا۔ عدالتیں ہوں یا احتساب کے ادارے اور الیکشن کمیشن، سیاستدان ہوں یا سیکورٹی اسٹیبلمشمنٹ، لوگ کسی پر اعتبار کو تیار نہیں۔ عالمی سطح پر اچھی حکمرانی کے جتنے انڈیکیٹرز ہیں، پاکستان کے حکمران ان میں سے کسی ایک پر پورا نہیں اترتے، یہ جھوٹ بولتے ہیں، قوم سے وعدے کرکے مکرنا ان کا معمول ہے۔

انہوں نے سیاست میں گالم گلوچ کا کلچر متعارف کروایا۔ آج پورے ملک میں آگ لگی ہے، افراتفری اور اندھیر نگری چوپٹ راج ہے۔ مساجد میں بم دھماکے ہورہے ہیں، لوگ آٹے کے لیے لائنوں میں لگے ہیں۔ مسائل کے حل کے لیے پورے ملک میں شفاف انتخابات کا ہونا ضروری ہے۔ الیکشن پراسس کو غیرجانبدار اور شفاف بنانے کے لیے تمام سٹیک ہولڈرز آپس میں بات چیت کا آغاز کریں۔