نیب ترامیم کیس ،تمام مسائل کا حل عوام کے فیصلے سے ہی ممکن ہے، چیف جسٹس

324

اسلام آبادسپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیس کے خلاف چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے ہیں کہ ملک میں تمام مسائل کا حل عوام کے فیصلے سے ہی ممکن ہے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے نیب ترامیم  کو سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیلنج کیا تھا ۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منصور علی شاہ پر مشتمل بینچ نے نیب ترامیم کے خلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت کی ہے۔

دورران سماعت چیف جسٹس پاکستان نے عام انتخابات کا ذکر کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ملک میں تمام مسائل کا حل عوام کے فیصلے سے ہی ممکن ہے، موجودہ حکومت کے قیام کو 8 ماہ ہو چکے ہیں، الیکشن کمیشن نے اسپیکر رولنگ کیس میں کہا تھا کہ نومبر 2022 میں عام انتخابات کرانے کیلئے تیار ہوں گے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ موجودہ پارلیمنٹ دانستہ طور پر نامکمل رکھی گئی ہے۔ موجودہ پارلیمنٹ سے ہونے والی قانون سازی بھی متنازع ہو رہی ہے۔ ملک میں تمام مسائل کا حل عوام کے فیصلے ہی سے ممکن ہے۔

سماعت کے دوران وفاقی حکومت کے وکیل مخدوم علی خان نے نیب ترامیم پر عمران خان کے حق دعویٰ نہ ہونے پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت آرٹیکل 184 تھری پر محتاط رہے۔ اس کے تحت کسی بھی درخواست پر قانون سازی کالعدم قرار دے گی تو معیار گر جائے گا۔ آرٹیکل 184 تھری کا اختیار عوامی معاملات میں ہوتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ موجودہ کیس کے حقائق مختلف ہیں۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ نے نیب ترامیم چیلنج کی ہیں۔ ملک میں شدید سیاسی تناؤ اور بحران ہے۔ پاکستان تحریک انصاف نے پہلے پارلیمنٹ چھوڑنے کی حکمت عملی اپنائی۔ پی ٹی آئی نے پتا نہیں کیوں پھر پارلیمنٹ میں واپس آنے کا بھی فیصلہ کر لیا۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ درخواست گزار عمران خان کوئی عام شہری نہیں ہیں، عمران خان کے حکومت چھوڑنے کے بعد بھی بڑی تعداد میں عوام کی پشت پناہی حاصل رہی ہے، عدالت بھی قانون سازی میں مداخلت نہیں کرنا چاہتی، عدالت نے کوئی ازخود نوٹس نہیں لیا بلکہ نیب ترامیم کے خلاف درخواست آئی ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالت اس سے پہلے بھی ایک بار اپنے فیصلے پر افسوس کا اظہار کر چکی ہے، پاکستان کی تاریخ میں ایک ہی وزیراعظم آئے تھے جو بہت دیانت دار سمجھے جاتے تھے، ایک دیانت دار وزیراعظم کی حکومت 58 ٹو بی کے تحت ختم کی گئی تھی۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ عدالت اس سے پہلے بھی ایک بار اپنے فیصلے پر افسوس کا اظہار کر چکی ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں ایک ہی وزیراعظم آئے تھے، جو بہت دیانت دار سمجھے جاتے تھے۔ ایک دیانت دار وزیراعظم کی حکومت 58 ٹو بی کے تحت ختم کی گئی تھی۔ آرٹیکل 58 ٹو بی ڈریکونین لا تھا۔ عدالت نے 1993ء میں قرار دیا کہ حکومت غلط طریقے سے گئی لیکن اب انتخابات ہی کرائے جائیں۔