کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے اورنگی ٹاؤن الیون سی مدینہ کالونی کچی آبادی میں تجاوزات سے متعلق درخواست پر ڈائریکٹر کچی آبادی کو جامع رپورٹ کے ہمراہ آئندہ سماعت پر پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
جسٹس عقیل احمد عباسی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو اورنگی ٹان الیون سی مدینہ کالونی کچی آبادی میں تجاوزات سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔ درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا کہ گلی میں بنائے گئے مکان کو مسمار کرنے کا حکم دیا جائے۔
جسٹس عقیل احمد عباسی نے ریمارکس دیئے کہ یہاں کچی آبادی کا بھی کوئی حال نہیں، کچی آبادی کا سوائے غنڈہ گردی کے کیا پلان ہے۔ کے ایم سی کے وکیل نے موقف اپنایا کہ کچی آبادیاں کے ایم سی کے تحت آتی ہیں۔
جسٹس عقیل احمد عباسی نے ریمارکس دیئے کہ کراچی شہر میں کل کتنی کچی آبادیاں ہیں؟ ان کچی آبادیوں کے حوالے سے کیا منصوبہ بندی ہے جس کا دل چاہتا ہے کچی آبادی قائم کرکے قبضے کروا لیتا ہے، شہر پیچھے چلا گیا کچی آبادیاں زیادہ ہوگئیں۔
انہوں نے کہاکہ حکمرانوں نے اپنے مفادات کی خاطر کچی آبادیوں کو ریگولرائزڈ کردیا، کچی آبادیوں میں غریب لوگ ہیں وہ بھی کہاں جائیں، لاکھوں گھر بن جاتے ہیں پھر کہا جاتا ہے توڑ دیا جائے، کیا کوئی پلان نہیں بناسکتے کچی آبادیوں کا؟
درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا کہ کچی آبادی کی گلی پر بھی قبضہ کرکے مکان کھڑا کردیا گیا۔ عدالت نے کے ایم سی حکام سے کچی آبادی کا پلان طلب کرلیا۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ بتایا جائے، کچی آبادیوں کا پلان کیا ہے اور منصوبہ بندی کیا کی گئی؟ عدالت نے ڈائریکٹر کچی آبادی کو جامع رپورٹ کے ہمراہ آئندہ سماعت پر پیش ہونے کا حکم دے دیا۔