سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کے بعد ختم ہونے والے کیسز کا ریکارڈ طلب کرلیا

448

اسلام آباد:سپریم کورٹ نے نیب قوانین میں ترامیم کے بعد احتساب عدالتوں سے ختم ہونے والے کیسز کا ریکارڈ طلب کرلیا۔

بدھ کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطابندیال کی سربراہی میں جسٹس عائشہ اے ملک اورجسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے قومی احتساب بیورو(نیب)کی جانب سے کوئٹہ کے ایک مقدمہ میں ملزمان کی ضمانت منسوخی کے لئے دائر درخواست پر سماعت کی۔

نیب نے بذریعہ نیب پراسیکیوٹر دائر درخواست میں محمد نبیل،روبینہ سعید شاہوانی اور دیگر کو فریق بنایا تھا۔ دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر نے پیش ہو کر دلائل دیئے۔ دوران سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ نیب ترامیم کے بعد کون کون سے مقدمات متعلقہ فورم پر بھیجے گئے؟ ریکارڈ پیش کیا جائے۔

دوران سماعت جاری مقدمے سے متعلق نیب نے بیان دیا کہ کوئٹہ کا کرپشن کیس نیب دائرہ اختیار سے نکل گیا، درخواست غیر موثر ہوگئی۔ احتساب عدالتوں سے واپس آنے والے مقدمات کے لیے نظرثانی کمیٹی قائم ہے، جو کیسز متعلقہ فورم بھیج رہی ہے۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ نیب ترامیم کی وجہ سے کوئی بری نہیں ہورہا بلکہ کیسز منتقل ہورہے ہیں۔

نیب ترامیم سپریم کورٹ میں چیلنج ہیں، ابھی عدالت نے فیصلہ کرنا ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ نیب ان مقدمات کے ساتھ کیا کررہا ہے جو ترامیم کی وجہ سے احتساب عدالتوں سے واپس آرہے ؟ عدالت نے کہا کہ پچھلے 6 ماہ کا ریکارڈ دیں، کون کون سے نیب مقدمات دوسرے فورم پر بھیجے گئے۔