پشاور موٹروے کا معاملہ،شہریوں کو معاوضہ ادا نا ہونا افسوسناک ہے،چیف جسٹس

371

اسلام آباد:چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمرعطا بندیال نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ شہریوں سے زبردستی زمین لے کر انہیں معاوضہ ادا کرنا ان کی محرومی کا مداوا نہیں ہو سکتا۔

پشاور موٹروے کے لیے زمین کی خریداری کے لیے قیمت بڑھانے کے خلاف نیشنل ہائی اے اتھارٹی کی اپیل مسترد کرتے ہوئے عدالت عظمی نے زمین کی قیمت میں اضافے کے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کو درست قرار دے دیا۔

دوران سماعت نیشنل ہائی اے اتھارٹی کی جانب سے درخواست میں موقف  اختیار کیا گیا کہ پشاور موٹروے کے لئے 35ہزار روپے فی مرلہ زمین کی خریدی کو ہائی کورٹ نے اضافہ کرکے 70ہزار روپے کردیا ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 2006 سے این ایچ اے نے زمین لے رکھی ہے اور آج تک رقم ادا نہیں کی۔ شہریوں سے زبردستی زمین لے کر معاوضہ ادا کرکے بھی اراضی سے محروم کرنے کا مداوا نہیں ہوسکتا۔ اپنے گھر اور زمینیں چھوڑنے والوں کی زندگیاں اور خاندانی نظام ہی تباہ ہوجاتا ہے۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ منگلا اور تربیلا کے متاثرین کو لودھراں بھیج دیا گیا، پورے کے پورے خاندان جدا ہوگئے۔

 جسٹس اطہر من اللہ نے دوران سماعت ریمارکس دیئے کہ کوئی قیمت بھی بے گھر اور بے زمین کرنے والی پریشانی کا مداوا نہیں کرسکتی۔ ہمارے خاندانی نظام میں آبا ئواجداد کی قبروں کی بہت اہمیت ہوتی ہے، ان سے دور کرنا بھی بڑا ظلم ہے۔سپریم کورٹ نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو اراضی مالکان کو ادائیگی کرنے کا حکم دے دیا۔