ایم کیو ایم، وفاقی وزرا کا بلاول ہاؤس میں اجلاس بے نتیجہ ختم، اختلافات برقرار

1172

کراچی: ایم کیو ایم پاکستان، وفاقی وزرا اور پیپلز پارٹی کی قیادت کا اجلاس بلاول ہاؤس میں ہوا، جو کہ بے نتیجہ ختم ہوگیا۔ ذرائع کے مطابق فریقین میں اختلافات برقرار ہیں۔

قبل ازیں مسلم لیگ ن اور ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں کی آمد سے قبل پیپلز پارٹی کا مشاورتی اجلاس بلاول ہاؤس میں ہوا جس میں سابق صدر آصف علی زرداری کو پیپلز پارٹی کے دیگر رہنماؤں نے بریفنگ دی۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق  اجلاس کی صدارت پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کی۔ اس مو قع پر وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ ، ناصر شاہ شرجیل، مرتضی وہاب اور دیگر بھی شریک ہوئے۔اجلاس میں ایم کیوایم پاکستان کے تحفظات پر غور کیا گیا۔ سابق صدر آصف علی زرداری کی جانب سے ایم کیو ایم کے تحفظات دور کرنے سے متعلق سوال کے جواب میں وزیر اعلیٰ سندھ نے معاملے پر بریفنگ دی۔

ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے حکومت کی پوزیشن سے آگاہ کیا۔ اس حوالے سے پارٹی رہنماؤں نے بتایا کہ ہم نے ماضی میں کئی بار ایم کیو ایم کے کہنے پر الیکشن کمیشن کو خطوط لکھے جب کہ بلدیاتی الیکشن کرانا یا ملتوی کرنا الیکشن کمیشن کا اختیار ہے۔ الیکشن کمیشن جو بھی فیصلہ کرے گا سندھ حکومت اس پر عمل کرے گی۔ بعدازاں آصف زرداری نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان ہماری اتحادی ہے، ان کو ساتھ لے کر چلیں گے۔

قبل ازیں سندھ میں حلقہ بندیوں کے تنازع پر حکومت کی اتحادی جماعت ایم کیو ایم نے علیحدگی کی دھمکی دی تھی جس کے بعد مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے ایم کیو ایم پاکستان کے تحفظات دور کرنے کے لیے اجلاس طلب کیا اور بلاول ہاؤس کراچی میں اتحادی جماعتوں کا اہم اجلاس ہوا۔ اجلاس میں ایم کیو ایم وفد کی سربراہی خالد مقبول صدیقی نے کی جب کہ وفد میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری ، وفاقی وزیر فیصل سبزواری ، وسیم اختر ، جاوید حنیف خواجہ اظہار الحق شامل تھے۔

اجلاس کی صدارت سابق صدر آصف زرداری نے کی، اس موقع پر حکومت سندھ کی قانونی ٹیم نے بلدیاتی الیکشن سے متعلق وفد کو بریفنگ دی ہے کہ  حلقہ بندیاں فوری طور پر ممکن نہیں۔  نئی حلقہ بندیوں کے لیے کم از کم 4 سے ماہ درکار ہوں گے جب کہ ووٹرز اور یوسیز کا ردو بدل معمولی عمل نہیں ہے۔

سندھ حکومت کی قانونی ٹیم بریفنگ نے بتایا کہ کراچی اور حیدرآباد ڈویژن میں بلدیاتی انتخابات کے لئے الیکشن کمیشن کا دباؤ ہے اور الیکشن کمیشن احکامات نہ ماننے کی صورت میں صوبائی حکومت خلاف ایکشن لے سکتی ہے کیونکہ الیکشن کمیشن انتظامات کے متعلق خود جائزہ لے رہی ہے۔

اجلاس میں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ ، ایاز صادق اور ملک محمد خان بھی شامل تھے۔ اجلاس ختم ہوا تو رہنما بلاول ہاؤس سے روانہ ہونا شروع ہو گئے۔ اس موقع پر گورنر سندھ اور ایم کیو ایم رہنما بات کیے بغیر بلاول ہاؤس سے روانہ ہو گئے۔ مسلم لیگ ن کے رہنما بھی بغیر بات کیے چلے گئے جب کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بھی جانے سے قبل کوئی بات نہیں کی۔

ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان اور پیپلز پارٹی میں اختلافات  برقرار ہیں، جس کی وجہ سے وفاقی وزرا، ایم کیو ایم رہنماؤں اور پیپلز پارٹی کے وفد کا اجلاس بے نتیجہ ختم ہوا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فریقین میں ڈیڈلاک برقرار ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان نے بلدیاتی الیکشن نئی حلقہ بندیوں سے مشروط کیے ہیں۔  اس سلسلے میں کہا گیا ہے کہ ہمیں بلدیاتی حلقہ بندیوں پر شدید تحفظات ہیں اور نئی حلقہ بندیوں کے بغیر بلدیاتی الیکشن کرائے گئے تو ہم کارکنان کے ساتھ آئندہ لائحہ عمل کا فیصلہ کریں گے۔