2022 کا سوشل میڈیا کیسا رہا؟

1552

گذشتہ 5 سال سے جسارت سنڈے میگزین کا یہ ایک مستقل اور منفرد سلسلہ ہے جو سوشل میڈیا پر مقامی، ملکی ، بین الاقوامی اہم موضوعات کا احاطہ کرتا ہے ۔2022 کےشمسی کیلنڈر مکمل ہونے پر آج کی تحریر میں سوشل میڈیا کے پھیلتے اثرات کا احاطہ کریں گے ۔کچھ جگہ ہوئی تو اس کی تاریخی اور مابعد الطبعیات حیثیت بھی بیان کریں گے ، وگرنہ اعداد و شمار سے ہی کام چلائیں گے۔سوشل میڈیا صارفین اور ان کے رویوں پر مبنی یہ اعداد و شمار مختلف معروف و ویب سائٹس سے جمع کیے گئے ہیں۔میں پہلےبھی کئی بار ذکر کرچکا ہوں کہ اب یہ سوشل میڈیا صرف سماجی رابطوں کا ذریعہ نہیں رہا بلکہ پوری طرح سرمایہ دارانہ نظام میں ضم ہو کر ایک ’اٹینشن اکانومی‘ بن چکا ہے۔ اس میں اب ہماری تمام حرکات و سکنات، عادات اطوار، پسند ناپسند، یہاں تک کہ دلی خواہشات تک بیچی اور خریدی جا رہی ہوتی ہیں ۔ آئل کے بعد اب یہ ’ڈیٹا‘ دنیا کا سب سے قیمتی اور اہم ترین ’مال‘ بن چکا ہے۔یہی وجہ ہے کہ صارفین کا سارا ڈیٹا جمع کیا جاتا ہے اور مرتب کرکے شائع بھی کیا جاتا ہے ۔اس لیے آپ اعداد وشمار دیکھ کریہ مت سمجھیے گا کہ یہ باتیں کوئی کس طرح معلوم کر سکتا ہے۔

ہوٹ سوٹ کے مطابق 2022 کے اعداد و شمار میں دنیا بھر میں کوئی 4.62 بلین سے زیادہ لوگ سوشل میڈیا استعمال کرتے ہیں۔سوشل میڈیا نے 2012 سے اب تک 12 فیصد کی کمپاؤنڈ سالانہ شرح نمو میں اضافہ کیا ہے۔2021 میں، سوشل میڈیا کے استعمال میں ہر ایک سیکنڈ میں 13.5 نئے صارفین کی اوسط شرح سے اضافہ ہوا۔دنیا کی 13 سال سے زیادہ عمر کی آبادی کا تقریباً 75 فیصد سوشل میڈیا استعمال کرتا ہے۔93٪فیصد سے زیادہ باقاعدہ انٹرنیٹ صارفین سوشل میڈیا میں لاگ ان ہوتے ہیں۔72فیصد امریکی سوشل میڈیا استعمال کرتے ہیں۔دنیا بھر میں لوگ سوشل میڈیا پر روزانہ اوسطاً 2 گھنٹے 27 منٹ صرف کرتے ہیں۔2021 میں، لوگوں نے 2020 کے مقابلے میں سوشل میڈیا پر گزارے ہوئے اپنے وقت میں 2 منٹ کا اضافہ کیا۔نائیجیریا، فلپائن اور گھانا سب سے زیادہ وقت سوشل میڈیا پر گزارتے ہیں۔جاپان، شمالی کوریا، اور ہالینڈ سوشل میڈیا پر سب سے کم وقت گزارتے ہیں۔16 سے 24 سال کی خواتین سوشل میڈیا کا سب سے زیادہ استعمال کرتی ہیں، اوسطاً 3 گھنٹے 18 منٹ فی دن۔سوشل میڈیا پر اشتہاری اخراجات 2022 میں 185 ملین ڈالر سے زیادہ ہونے کا امکان ہے۔2022 میں، سوشل میڈیا ویڈیو اشتہار کے اخراجات 20.1 فیصدسے بڑھ کر 24.35 بلین ڈالر ہو جائیں گے۔

سوشل میڈیا کے وسیع پیمانے پر استعمال کے ساتھ، سوشل میڈیا کا زیادہ استعمال سوشل میڈیا ڈس آرڈر جیسے مسائل کے رویوں کا باعث بن سکتا ہے، جو نوجوانوں کی ذہنی صحت پر منفی اثرات مرتب کرتا رہاہے۔اس حوالے سے کئی موضوعات ڈسکس ہوئے ، کئی مضامین، بلاگس تواتر سے لکھے گئے کیونکہ برسوں سے ماہرین نفسیات کے نزدیک سوشل میڈیا کے زیادہ استعمال اور نوعمروں میں خودکشی اور خودکشی کے خیالات کے درمیان ایک تعلق محسوس کراجاتارہا ہے۔ محققین نے سوشل میڈیا کے استعمال کے کئی پہلوؤں کو ڈپریشن اور خودکشی کے زیادہ خطرے سے جوڑا ہے۔اکتوبر 2021 میں، فیس بک کے ایک سابق پروڈکٹ مینیجر، فرانسس ہوگن نے سینیٹ کی کامرس کمیٹی کے سامنے گواہی دیتے ہوئے الزام لگایا کہ فیس بک کو پوری طرح معلوم تھا کہ سوشل میڈیا لوگوں کی ذہنی صحت پر منفی اثر ڈال رہا ہے، اور یہ کہ غلط معلومات کا پھیلاؤ مجموعی طور پر معاشرے کو متاثر کر رہا ہے۔جولائی 2022 میں چین کی جامعات میں سوشل میڈیا کی لت کا جائزہ لینے کے لیے کئی تحقیقات کی گئیں جن میں یہی بات سامنے آئی۔دی اکنامسٹ نے اپنے جون کے شمارے میں لکھا کہ ایسا لگتا ہے کہ چین کی اجتماعی ذہنی صحت وبائی مرض سے پہلے ہی زوال پذیر ہے۔اس میں سوشل میڈیا کا اہم کردار بتایا گیا ۔ سوشل میڈیا پر مذاق اڑانے، ڈپریشن اور دیگر سوشل میڈیا رویوں کی وجہ سے چینی نوجوان کی خودکشیوں نے بھی اس بات کو نمایاں کیا۔

امسال سوشل میڈیا تجزیہ کاروں کے مطابق مستند مواد اورنئے رابطوں کے لیے صارف کی ترجیحات بڑھتی نظرآئیں ۔ اس کے ساتھ جعلی خبروں کی بھرمار کی وجہ سے صارف نے مستند و غیر مستند خبروں مطلب سچی و جھوٹی خبروں کے درمیان ایک لکیر کھینچی ۔سوشل میڈیا خصوصاً فیس بک گروپس کا استعمال کرتے ہوئے کمیونٹیز میں تعلقات استوار کرنے کی حوصلہ افزائی بھی نظر آئی اور مستند تجربات کو فروغ دینے کا سلسلہ بھی مقبول رہا۔دوسری طرف بڑے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر آنے والامواد مخصوص رجحان کی جانب موسیقی، رقص کے معمولات، یا اسراف کے تجربات پر مرکوز نظر آیا۔

2022 مجموعی طور پر ٹک ٹاک اور شارٹ وڈیوز کے عروج کا سال تھا، جبکہ انسٹاگرام اور ٹویٹر B2B کاروباری تعلقات ، سماجی تجارت میں بڑھاوے کے لیے مقبول ہوئے۔( مارکیٹنگ ہب) ۔دنیا بھر میں سوشل میڈیا صارفین مختلف سوشل میڈیا سائٹس کو اپنے مزاج کے مطابق ترجیح دیتے رہے۔اس میں فیس بک سرفہرست رہاStatista کے اعداد و شمار کے مطابق، جولائی 2022 تک سب سے زیادہ مقبول سوشل نیٹ ورکس ہیں:- فیس بک- یو ٹیوب- واٹس ایپ- فیس بک میسنجر- ویکسین / وی چیٹ- انسٹاگرام- ٹِک ٹِک رہے۔

2016 میں چین سے لانچ ہونے والی اس موبائل ایپلی کیشن نے دنیا بھر میں اپنے استعمال کنندگا ن کی غالب اکثریت کو اخلاقی گراوٹ کا شکار کیا۔ ٹک ٹاک کی خاتون چیف ایگزیکٹیو ، ونیسا پاپاز نے کہاکہ “دنیا بھر میں ایک ارب سے زیادہ لوگوں کو اپنی تخلیقی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے ہوئے اور خوشی کا تجربہ کرنے اور ٹک ٹاک پر اپنے تعلق کا احساس حاصل کرنے کے لیے اکٹھے ہوتے دیکھنا واقعی متاثر کن رہا ہے۔”پاکستانیوں کو نئی لائف ہیکس سیکھنا، نئے کھانے آزمانا، اپنی پسندیدہ کھلاڑی، گلوکار، اداکار کی کامیابی کا جشن منانا، گانوں کے ساتھ لب ہلا کر ناچنا بدترین ذوق کی مانند ابُھرا۔

انسٹاگرام کے اب 1.5 بلین سے زیادہ صارفین ہوچکے ہیں۔ انسٹاگرام اشتہارات تقریباً 30فیصد انٹرنیٹ صارفین تک پہنچ چکے ہیں۔انسٹاگرام اپنے لائیو فیچر ، کاروباری مقاصد کو فائدہ پہنچانے میں دنیا کی چوتھی مقبول ترین سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ بن چکی ہے۔دنیا بھر میں اوسط صارف انسٹاگرام پر ماہانہ 11.2 گھنٹے گزارتا ہے۔ترکی میں، انسٹا کا استعمال سب سے زیادہ ہے، اوسطاً 20.2 گھنٹے فی مہینہ ، جبکہ جنوبی کوریا میں کم ترین وقت 5.8 گھنٹے سامنے آیا ہے۔ 59 فیصد امریکی بالغ روزانہ انسٹاگرام استعمال کرتے ہیں۔ 91 فیصد فعال انسٹاگرام صارفین کا کہنا ہے کہ وہ پلیٹ فارم پر ہفتہ وار ویڈیوز دیکھتے ہیں۔50 فیصد انسٹاگرام صارفین کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی کہانیاں دیکھنے کے بعد کسی برانڈ کی ویب سائٹ پر کلک کیا ہے۔

دوسری جانب فیس بک رہا، فیس بک کے MAUs تیزی سے 3 بلین لوگوں تک پہنچ رہے ہیں، یہ دنیا کی آبادی کا 36 فیصد ہے۔دنیا کے کل انٹرنیٹ صارفین کا 58.8 فیصد ماہانہ فیس بک استعمال کرتے ہیں۔فیس بک کے صرف 66 فیصد صارفین روزانہ سائٹ پر لاگ ان ہوتے ہیں۔

پاکستان میں مجموعی طور پر 71.70 ملین سوشل میڈیا صارفین ہیں جو کہ 227.3 ملین کی کل آبادی کا 31.5فیصدہے ، ان میں 73فیصد مرد جبکہ 27فیصد خواتین سوشل میڈیا صارفین ہیں۔2022 میں یو ٹیوب پاکستان کا سب سے زیادہ استعمال کیا جانے والا وڈیو پورٹل پلیٹ فارم رہا۔ جس کے ممکنہ اشتہاری سامعین 71.40 ملین ہیں۔ یوٹیوب کے ناظرین پاکستان میں کل انٹرنیٹ صارفین (82.90 ملین) کا 86.5فیصد اور پاکستان میں کل آبادی (227.3 ملین) کا 31.5فیصدہیں۔سوشل میڈیا پلیٹ فارمز میں فیس بک پاکستان میں اور عالمی سطح پر بھی استعمال میں سر فہرست رہا۔پاکستان میں اس کے صارفین 85 فیصد تک شمار کیے گئے ۔اس کے بعد پاکستان میں ٹک ٹاک ، پھر ٹوئٹر اور انسٹاگرام چھائے رہے۔پاکستان میں سوشل میڈیا کا مجموعی استعمال سیاسی بیانیوں سے بھرا نظر آیا۔سیاسی جماعتوں جن میں بالترتیب تحریک انصاف، مسلم لیگ ن، جماعت اسلامی، تحریک لبیک، پاکستان پیپلز پارٹی ، جمعیت علمائے اسلام نے سوشل میڈیا پر اپنا بھرپور اثرجمائے رکھابالخصوص ٹوئٹرٹرینڈز۔گذشتہ سالوں کی نسبت پاکستان کے سوشل میڈیا ٹرینڈز میں یہ بات ضرور نوٹ کرنے کی ہے کہ بتدریج سیاسی مخالفت لچر پن میں بدلی، پھر بازاری زبان ، پھر غیر اخلاقی زبان کا استعمال ہوا جو کہ یہاں تک گیا کہ ملک کے آرمی چیف ، ججز سمیت کئی ادارے کے سربراہوں کو بھی نہیں بخشا گیا۔ جو کچھ ، جس زبان کے ساتھ سوشل میڈیا پر پاک فوج کے مخصوص ذمہ داران کے ساتھ سوشل میڈیا پرکیا گیا اس کی کوئی مثال نہیں۔مطلب یہ کہ اپنے سیاسی لیڈران کو ’ریڈ لائن ‘ قرار دے کر کوئی حد برقرار نہیں رکھی گئی۔سب سے اہم بات یہ تھی کہ اس پرکوئی کسی قسم کی گرفت نہیں کی گئی۔ ایک آدھ نمائشی گرفتاری ہوئی اور کچھ نہیں۔عمران خان اپنی باتوں، حرکات، افعال ، آڈیو لیکس کی وجہ سے مستقل سوشل میڈیا کا حصہ بنے رہے۔ کراچی اور سندھ کی برسات ، شہر کی تباہی اور سیلابی صورتحال بھی سوشل میڈیا پر نمایاں موضوع کے طور پر ڈسکس ہوتی رہی ۔

2022 میں پاکستان میں لاکھوں لوگ مختلف وجوہات سے دنیا سے رخصت ہوئے ، مگر سوشل میڈیا پر جن کی موت اور کسی طرح کوئی موضوع ڈسکس ہوا ،اُن میں عامر لیاقت کی مبینہ خودکشی، ارشد شریف کا قتل، علی سدپارہ کی موت، قابل ذکر رہی، جبکہ رشید ناز، ناول نگار بشریٰ رحمان، رحمٰن ملک، ڈاکٹرمہدی حسن، اداکار مسعود اختر ، بلقیس ایدھی، اولمپین منظور حسین، حنید لاکھانی بھی معروف شخصیات کے ذیل میں شامل رہے۔