محمد حسین محنتی کی حق دو گوادر تحریک کے دھرنے پر پولیس گردی کی مذمت

447
load shedding

کراچی: امیرجماعت اسلامی سندھ وسابق ایم این اے محمد حسین محنتی نے ”حق دو گوادر” تحریک کی جانب سے گوادر سمیت بلوچستان کے حقوق کیلئے دوسرے مرحلے میں 27اکتوبر سے جاری پُرامن دھرنے کے شرکاء پر پولیس کی جانب سے بدترین تشدد،آنسوگیس کی شیلنگ اور رہنماؤں سمیت درجنوں کارکنان کی گرفتاریوں کی شدید مذمت کی ہے۔

محمد حسین محنتی نے کہا ہے کہ گوادر کے عوام اپنی زمین ، اپنے وسائل اور اپنے سمندر پر جائز حق کو تسلیم کروانے کیلئے دوماہ سے پْرامن دھرنا دیئے ہوئے ہیں لیکن نام نہاد جمہوری حکومت، مقتدر قوتیں اور قومی میڈیا خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہا ہے۔

رہنما جماعت اسلامی پاکستان کا کہنا تھا کہ  اپنی زمین پر اپنا حق مانگنے والوں پر مقدمات کی بھرمار، عفت ماب ماؤں بہنوں پر لاٹھی چارج کیا  جارہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ  گذشتہ شب سے قانون نافذکرنے والے اداروں نے گوادر کے تمام راستے بند کرکے غیر اعلانیہ کرفیو نافذ اور (گوادر کو حق دو) تحریک کے رہنماؤں کو گرفتار کرنے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن رات سے ہزاروں خواتین اپنے بھائیوں، بیٹوں اور خاوندوں کے ساتھ موجود ہیں اپنے لوگوں کے ساتھ جائز حقوق کی جدوجہد کرنے پر ایسا ظلم کرنے والے ہوش کے ناخن لیں ورنہ حالات کی تمام تر ذمہ داری ان پر عائد ہوگی۔

محمد حسین محنتی نے مزید کہا کہ جنرل باجوہ اپنی آخری تقریر میں سقوط ڈھاکہ کی ذمہ داری سیاسی قیادت پر عائد کی لیکن بلوچستان میں کوئی سیاسی حکومت ہے نہ جمہوریت ہے ،گذشتہ دو دہائیوں سے جاری آپریشن،لوگوں کو اغوا کرنے کا گھنائونا کام جاری ہے جس کی وجہ سے شورش میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے لیکن نام نہاد جمہوریت کے علمبرداروں اور ملک کے اسٹیبلشمنٹ حالات کو بہتری کی طرف لانے کی بجائے اپنے بیانات اور عملی کاروائیوں سے مزید ابتری کی جانب دھکیل رہے ہیں جو بہت بڑا المیہ ہے۔