ایرانی جوہری معاہدے کو ‘مردہ’ سمجھیں، سرعام اعلان نہیں کریں گے، جو بائیڈن

730

واشنگٹن :امریکی صدر جو بائیڈن نے منظر عام پر آنے والے ایک ویڈیو کے مطابق کہا ہے کہ ایران کے جوہری پروگراموں کو محدود کرنے کے لیے اس کے ساتھ کثیر ریاستی معاہدہ “مردہ” ہو چکا ہے۔ لیکن وہ اس کا سرعام اعلان نہیں کریں گے۔

جرمن ٹی وی کے مطابق یہ ویڈیو، جو حقیقی معلوم ہوتی ہے اور تین نومبر کو صدر بائیڈن کے کیلفورنیا دورے کے دوران بنائی گئی تھی ، میں ایک خاتون کی طرف سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہیں یہ کہتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے کہ سن 2015 کا مشترکہ جامع منصوبہ عمل(جے سی پی او اے) اب قابل عمل نہیں رہ گیا ہے۔

جے سی پی او اے کو ایران جوہری معاہدے کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ اپنے بالوں میں ایرانی قومی پرچم کے رنگوں پر مشتمل ربن باندھے ہوئے ایک خاتون صدر بائیڈن سے مصافحہ کے دوران ان سے پوچھتی ہیں، “صدر بائیڈن کیا آپ براہ کرم یہ اعلان کریں گے کہ جے سی پی او اے اب ختم ہو چکا ہے۔”امریکی صدر اس پر جواب دیتے ہیں، “یہ مردہ ہوچکا ہے لیکن ہم اس کا اعلان نہیں کریں گے۔”

وہ مزید کہتے ہیں،”یہ ایک طویل کہانی ہے۔”مذکورہ خاتون اور ان کے بغل میں کھڑے دیگر افراد صدر سے تہران حکومت کے ساتھ کوئی معاہدہ نہ کرنے کی درخواست کرتے ہیں۔وہ خاتون کہتی ہیں،”یہ لوگ ہماری نمائندگی نہیں کرتے۔” قریب ہی کھڑا ایک دوسرا شخص کہتا ہے، “یہ ہماری حکومت نہیں ہے۔”ویڈیو کلپ کے آخر میں صدر بائیڈن کو یہ کہتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے، “میں جانتا ہوں کہ وہ آپ کی نمائندگی نہیں کرتے۔

لیکن ان کے پاس جوہری ہتھیار ہیں۔”وائٹ ہاوس کے قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ اس ویڈیو کی صداقت پر کوئی بھی سوال نہیں اٹھا رہا  ہے وائٹ ہاوس کے قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ اس ویڈیو کی صداقت پر کوئی بھی سوال نہیں اٹھا رہا ہے،وائٹ ہاوس نے بائیڈن کے ان تبصروں کو تردید نہیں کی ہے۔ یہ نئی پیش رفت ایسے وقت ہوئی ہے جب ایران جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لیے مہینوں سے جاری کوششوں کے باوجود تہران نے معاہدے کے حتمی شرائط کے آگے جھکنے سے انکار کر دیا ہے۔

خیال رہے کہ جو بائیڈن کے پیش روڈونلڈ ٹرمپ نے سن 2018 میں  جے سی پی او اے سے امریکہ کو یک طرفہ طور پر الگ کرلیا تھا۔اس معاہدے کو بحال کرنے کے لیے ویانا میں اپریل 2021 سے ہی مذاکرات جاری ہیں۔ اس سال کے اوائل میں ایک موقع پر تہران اور واشنگٹن بظاہر معاہدے کے انتہائی قریب پہنچ بھی گئے تھے۔تاہم اس کے بعد سے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوسیپ بوریل نے ستمبر میں متنبہ کیا تھا کہ فریقین اب اس معاہدے کو چھوڑ رہے ہیں۔

جب وائٹ ہاوس کے قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی سے اس ویڈیو کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ کوئی بھی اس کی صداقت پر سوال نہیں اٹھا رہا ہے۔جون کربی نے کہا کہ واشنگٹن اب بھی ایران جوہری معاہدے کو بحال کرنا چاہتا ہے۔ لیکن یوکرین جنگ کے مدنظر اب یہ اس کی ترجیح نہیں ہے۔

کربی نے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،”صدر کا بیان جے سی وی او اے کے متعلق انہیں خطوط کے مطابق ہے جن کا اظہار ہم کرتے رہے ہیں۔ لیکن فی الحال یہ ہماری توجہ کا مرکز نہیں ہے۔”انہوں نے کہا کہ ایران معاہدے کے حوالے سے کسی طرح کی پیش رفت نہیں ہو رہی ہے اور مستقبل قریب میں بھی ہمیں کسی طرح کی پیش رفت کی کوئی امید دکھائی نہیں دیتی ہے۔جان کربی کا کہنا تھا، “ہمیں مستقبل قریب میں اس طرح کے معاہدے کی امید نظر نہیں آتی۔

ایران ایک طرف تو اپنے شہریوں کو ہلاک کر رہا ہے اور دوسری طرف روس کو ڈرونز فروخت کر رہا ہے۔”ان کا اشارہ ایران میں حکومت مخالف مظاہروں کو کچلنے کے لیے تہران حکومت کی جانب سے کی جانے والی کارروائیاں اور روس کی جانب سے یوکرین میں استعمال کیے جانے والے ڈرونز کی سپلائی کی جانب تھا۔