لاہور: سابق صدر آصف علی زرداری نے عمران خان کی جانب سے پنجاب اسمبلی تحلیل کیے جانے کے بیان کے معاملے پر وزیراعظم شہباز شریف کو مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ فی الحال انتظار کرو اور دیکھو کی پالیسی اختیار کی جائے۔
وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی کی جانب سے گزشتہ روز ایک انٹرویو کے دوران دیے جانے والے بیان کے بعد مسلم لیگ ن کے اجلاس میں بھی یہ نکتہ سامنے آیا ہے کہ پرویز الٰہی کے تحریک انصاف کے ساتھ اپنی پوزیشن واضح کیے جانے تک انتظار کیا جائے، اس کے بعد اتحادی جماعتیں اگلے لائحہ عمل پر غور کر سکتی ہیں۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم کی صدارت میں مسلم لیگ ن کے اجلاس میں وزیراعلیٰ پنجاب کا بیان موضوع بحث بنا رہا۔ اجلاس میں وزیراعظم نے شرکا کو اتوار کے روز آصف زرداری اور چودھری شجاعت حسین سے ہونے والی ملاقات سے متعلق بھی بتایا۔
علاوہ ازیں وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ چودھری شجاعت حسین نے پرویز الٰہی سے بات کرنے کا اشارہ دیا ہے۔ اس سلسلے میں کہا جا رہا ہے کہ پنجاب میں سیاسی حالات غیر یقینی ہیں اور اگلے 48 گھنٹے بہت اہم سمجھے جا رہے ہیں۔ دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ کسی بھی غیر جمہوری عمل کا حصہ بننے پر تیار نہیں۔
ماڈل ٹاؤن میں ہونے والے اجلاس میں اس بات پر بھی غور کیا گیا کہ تحریک عدم اعتماد کے بجائے گورنر کے ذریعے وزیراعلیٰ پنجاب سے اعتماد کا ووٹ لینے کا کہا جائے گا۔ رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ عمران خان کے خلاف جو مقدمات بنائے جا رہے ہیں، ان میں تیزی لائی جائے۔