صوبائی اسمبلیاں تحلیل :پی ٹی آئی کے منصوبے کو ناکام بنائیں گیں ،حمزہ شہباز

312

لاہور: صوبہ پنجاب میں مسلم لیگ(ن) کی پارلیمانی پارٹی نے صوبائی اسمبلی تحلیل کرنے کے پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے منصوبے کو  بچانے کے لیے ہر حد تک جانے کا اعلان کیا ہے۔

پنجاب اسمبلی بچانے  کیلئے مسلم لیگ  (ن) نے اتحادی جماعت پاکستان  پیپلزپارٹی سے رابطہ کیا ہے، پیپلز پارٹی  پنجاب کے پارلیمانی لیڈر حسن مرتضیٰ کی قیادت میں وفد آج ماڈل ٹاؤن پہنچے گا جہاں آئندہ کی حکمت عملی طے کی جائےگی ۔

ماڈل ٹاؤن میں پارٹی کے دفتر میں جمع ہونے والے مسلم لیگ(ن) کے اراکین صوبائی اسمبلی قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ کرنے والے عمران خان کی نظروں میں ایک مرتبہ پھر اہمیت اختیار کر جانے پر پرجوش نظر آئے۔

پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز نے پارٹی کے صوبائی اراکین اسمبلی کے اجلاس کی صدارت کی اور ’کسی بھی قیمت‘ پر عمران خان کا اسمبلی تحلیل کرنے کا مجوزہ منصوبہ ناکام بنانے کا عہد کیا۔

عمران خان کے اسمبلیاں تحلیل کرنے کے اعلان پر (ن) لیگ کا ہنگامی اجلاس  ہوا جس میں اسمبلیوں کو تحلیل ہونے سے روکنے  کیلئے گورنر راج لگانے ، وزیر اعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینے اور یا پھر تحریک عدم اعتماد لانے پر غور کیا گیا۔ حمزہ شہباز ارکان اسمبلی کے ساتھ سر جوڑ کر بیٹھ گئے، 2 گھنٹے جاری رہنے والے اجلاس میں سارے آپشن استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

سپریم کورٹ نے 26 جولائی کو اس وقت کے پنجاب اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کی طرف سے وزیراعلیٰ کے انتخاب میں دیے گئے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا تھا، 22 جولائی کو دوست محمد مزاری نے آئین کے آرٹیکل 63اے کے تحت مسلم لیگ(ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین کے خط کا حوالہ دیتے ہوئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے دوران پرویز الٰہی کے حق میں مسلم لیگ(ق) کے رکن صوبائی اسمبلی کے ووٹوں کو مسترد کردیا تھا۔

رکن اسمبلی عظمیٰ بخاری نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ سپریم کورٹ اس درخواست کو جلد سماعت کے لیے مقرر کرے جہاں ہم عدالت کو بتائیں گے کہ عمران خان کے کہنے پر وزیراعلیٰ بغیر کسی معقول وجہ کے صوبائی اسمبلی کو تحلیل کر سکتے ہیں، عظمیٰ بخاری نے کہا کہ اپوزیشن پرویز الٰہی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لا سکتی ہے اور گورنر سے ان سے اعتماد کا ووٹ لینے کا کہہ سکتے ہیں، انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسمبلی کے اجلاس کے دوران ان اختیارات کے خلاف آئین میں کوئی شق موجود نہیں تھی۔