اسلام آباد:وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کے چارٹر آف اکانومی کے وژن سے تمام ادارے مضبوطی کی جانب گامزن ہوں گے، اکنامک افئرز میگزین کا اجراء پاکستان کی 75 سالہ تقریبات کے سلسلے میں کیا جا رہا ہے، میگزین میں پاکستان کی پچہتر سالہ معاشی کامیابیوں کا احاطہ کیا گیا ہے، اکنامک افیئرز میگزین کی سوشل میڈیا سمیت آن لائن دستیابی ہونی چاہیے۔
وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے اکنامک افئیرز میگزین کے اجراء کی تقریب سے خطاب نے کہاکہ مسلم لیگ (ن )کے پچھلے دور حکومت میں پاکستان یوتھ پروگرام کا آغاز کیا گیا، پاکستان یوتھ پروگرام میں نوجوانوں کو زیرو ٹیکس پر مراعات فراہم کی گئیں۔
وفاقی وزیر نے کہاکہ اپنے سابقہ دور میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے اس پروگرام میں نوجوانوں کے لئے روزگار کے مواقع پیدا کئے، اس پروگرام میں نوجوانوں کو ٹیکنالوجی سے آراستہ کرنے جیسے منصوبے شامل تھے۔
مریم اورنگزیب نے کہاکہ چھوٹے کاروباروں میں نوجوانوں کو سہولیات بھی فراہم کی گئیں، پچھلی حکومت جب اقتدار میں آئی تو اس نے اس پروگرام کا نام تبدیل کر کے کامیاب جوان پروگرام رکھ دیا۔ وزیراطلاعات نے کہاکہ پاکستان کی 66 فیصد آبادی 30 سال سے کم عمر نوجوانوں پر مشتمل ہے، نوجوان ہمارا قیمتی اثاثہ ہیں۔
مریم اور نگزیب نے کہاکہ وزیراعظم شہباز شریف کے چارٹر آف اکانومی کے وژن سے تمام ادارے مضبوطی کی جانب گامزن ہوں گے۔ مریم اورنگزیب نے کہاکہ اکنامک افئرز میگزین کا اجراء پاکستان کی 75 سالہ تقریبات کے سلسلے میں کیا جا رہا ہے، میگزین میں پاکستان کی پچہتر سالہ معاشی کامیابیوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔
انہوںنے کہاکہ پاکستان کی تاریخ میں معاشی اتار چڑھائو کی تفصیلات بھی اس میگزین میں شامل ہیں، اکنامک افیئرز میگزین کی سوشل میڈیا سمیت آن لائن دستیابی ہونی چاہئے۔ مریم اور نگزیب نے کہاکہ میگزین میں انڈسٹری، ٹیکسٹائل، سمال میڈیم انٹرپرائزز میں ہونے والی پیشرفتوں کو اجاگر کیا گیا ہے، میگزین کا تسلسل سے اجرا اہمیت کا حامل ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہاکہ یونیورسٹیوں اور کالجوں کی لائبریریوں میں اس میگزین کی موجودگی کو ممکن بنایا جانا چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ بینکوں کو چاہیے کہ وہ اس طرح کے میگزینز کو سپورٹ فراہم کرے۔وفاقی وزیر اطلاعات نے میگزین کے ساتھ منسلک ٹیم کی کاوشوں کو سراہا۔اس موقع پر سیکرٹری اطلاعات شاہیرہ شاہد، پرنسپل انفارمیشن آفیسر مبشر حسن اور وزارت اطلاعات کے دیگر اعلی حکام بھی موجود تھے۔