پاکستان کی چین کو پھلوں اور سبزیوں کی برآمدات 54 ملین ڈالر سے متجاوز

286
exports

بیجنگ: رواں سال کے پہلے نو ماہ میں پاکستان کی چین کو پھلوں اور سبزیوں کی برآمدات 54.34 ملین ڈالر تک پہنچ گئی، جس میں گزشتہ سال جنوری سے ستمبر کے مہینے کی نسبت بڑے پیمانے پر اضافہ دیکھا گیا۔

چین کی کسٹمز کی جنرل ایڈمنسٹریشن کے اعداد و شمار سے کے مطابق خشک پھلی دار سبزیوں (کموڈٹی کوڈ 07139090) کی درآمدات 6.17 ملین ڈالر تھیں، جن کی درآمدات جنوری سے ستمبر کے عرصے میں 4,040 ٹن سے زائد تھیں، جبکہ گزشتہ سال کی اسی مدت میں 3.97 ملین ڈالر کی درآمدات تھیں۔

پاکستانی پھلوں اور سبزیوں کے برآمد کنندہ احمد رضا نے چائنہ اکنامک نیٹ کو بتایا کہ چینی مارکیٹ میں پھلوں اور سبزیوں کی زیادہ مانگ کے پیش نظر پاکستانی تاجروں کے پاس اپنی برآمدات بڑھانے اور چین کے لیے فوڈ باسکٹ کے طور پر ترقی کرنے کا شاہی موقع ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چینی لوگ پاکستانی پھلوں اور سبزیوں کو ان کے اچھے ذائقے اور اعلیٰ معیار کی وجہ سے پسند کرتے ہیں۔ اگر ہم چین کی جانب سے اعلیٰ درجے کی مصنوعات پیش کرنے کے لیے استعمال کی جانے والی تکنیکوں کو بڑھاتے ہیں تو برآمدی قدر بڑھے گی۔

چائنا اکنامک نیٹ کے مطابق ان کا مزید کہنا تھا کہ سیلاب سے زراعت سمیت پاکستان کے کئی شعبے بری طرح متاثر ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب سے چاول، گنے، پھل اور سبزیاں سمیت بہت سی فصلیں ضا ئع ہو گئیں لیکن نقصانات کو پورا کرنے اور برآمدات میں اضافے کے لیے ان فصلوں کو جلد از جلد دوبارہ کاشت کرناچاہیے۔

چائنا اکنامک نیٹ کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے جب ہمارے کسان تازہ پھلوں اور سبزیوں کی کٹائی کرتے ہیں تو انہیں ذخیرہ کرنے، نقل و حمل اور محفوظ کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ پاکستانی کسان یہ دیکھ کر بہت بے بس ہیں کہ تازہ پھلوں اور سبزیوں کو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بتدریج خراب ہوتا جا رہا ہے۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے چین اور پاکستان کو سبزیوں اور پھلوں کی کاشت ، ذخیرہ کرنے، پروسیسنگ اور اسے اعلیٰ درجے کی مصنوعات بنانے کے شعبوں میں تعاون کو مزید بڑھانا چاہیے۔

چائنا اکنامک نیٹ کے مطابق واضح رہے کہ کووڈ 19 وبا اور پاکستان میں سیلاب کے باوجود پاکستان اور چین کے درمیان دوطرفہ تجارت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان کی برآمدات مالی سال 22 کے پہلے نو مہینوں (جنوری تا ستمبر) میں 2.57 بلین ڈالر رہی جو کہ پچھلے سال کی اسی مدت میں 2.51 بلین ڈالر سے 2 فیصد زیادہ ہے، جس میں مسلسل تین سالوں میں اضافہ ہوا۔