حکمران جماعتیں اسٹیبلشمنٹ کی چھتری کے لیے خطرناک کھیل کھیل رہی ہیں،سراج الحق

401
exposed

ڈیرہ غازی خان: امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ وفاقی و صوبائی حکومتوں نے سیلاب زدگان کے لیے اعلان کی گئی امداد کا کہیں استعمال نہیں کیا، تین ماہ گزر گئے، لاکھوں متاثرین بے سہارا بیٹھے ہیں۔ پی ڈی ایم، پی ٹی آئی کی لڑائی میں غریب بھی کچلا گیا، متاثرین سیلاب کی بحالی بھی پس پشت ڈال دی گئی۔ حکمران جماعتیں اسٹیبلشمنٹ کی چھتری کے حصول کے لیے ملک اور عوام کے ساتھ خطرناک کھیل کھیل رہی ہیں۔

سیلاب متاثرین کو نئے تعمیر شدہ گھر دیے جانے کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مہنگائی، غربت، بے روزگاری نے 22کروڑ عوام کی زندگی اجیرن بنا دی۔ معیشت تباہ، شرح نمو دو فیصد اور روپے کی قیمت ہر آئے روز نیچے جا رہی ہے۔ سیلاب سے تین کروڑ لوگ متاثر، دس لاکھ مکانات تباہ ہو گئے، تین ماہ گزر گئے، حکومت نے بحالی کے لیے کوئی ایکشن پلان تشکیل نہیں دیا۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ ملک مشکل ترین دور سے گزر رہا ہے، حکمران مفادات کے لیے جنگ میں مصروف ہیں۔ حکمران جماعتیں گالم گلوچ کی سیاست کر رہی ہیں، ان کے پاس دلیل نہیں، عوام کو بتانے کے لیے کارکردگی نہیں۔

الخدمت فاؤنڈیشن کی جانب سے بستی گدووانی اور بستی وڈانی میں نئے مکانات کی تعمیر کا منصوبہ شروع کیا گیا تھا ۔ حلیم احمد اور ارشد چیمہ فلاحی منصوبے کے ڈونرز تھے۔ امیر جماعت اسلامی پنجاب جنوبی راؤ محمد ظفر، امیر پنجاب شمالی ڈاکٹر طارق سلیم، امیر ضلع انجینئر سجاد بلوچ، انچارج پروجیکٹ شیخ عثمان فاروق اور جاوید بلوچ بھی اس موقع پر موجود تھے۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ حکمران جماعتیں جھوٹ کی بنیاد پر سیاست کر رہی ہیں، موجودہ و سابقہ حکومتیں ملک کی حالیہ تباہی کی ذمہ دار ہیں، ان حکمرانوں نے بلوچستان اور گوادر کے عوام سے جھوٹ بولا، کراچی کے لیے اربوں روپے کے پیکیجز اعلان کیے گئے جو کاغذوں کی حد تک ہی محدود رہے، حکمرانوں نے قبائلی علاقوں کے عوام کو دھوکا دیا، یہ لوگ ایکسپوز ہو گئے اور آزمائے جا چکے ہیں۔ عوام ان آزمائے ہوئے چہروں پر مزید اعتبار نہ کرے۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب سے قبل اگر بروقت لوگوں کے انخلا کو ممکن بنایا جاتا اور احتیاطی تدابیر برتی جاتی، تو نقصانات اتنے بڑے پیمانے پر نہ ہوتے۔ انھوں نے کہا کہ ملک میں وسائل کی کمی نہیں، اصل مسئلہ نااہل قیادت اور وسائل کی غیرمنصفانہ تقسیم ہے۔ تینوں حکمران جماعتیں سڑکوں پر بھی اور ایوانوں میں بھی ہیں، یہ لوگ جلسے جلوس کرنے کی بجائے یہ بتائیں کہ برسوں اقتدار میں رہنے کے بعد عوام کی بھلائی اور بہتری کے لیے کیا کارنامہ سرانجام دیا؟ ۔

سراج الحق نے کہا کہ ملک میں آج بھی 85فیصد عوام پینے کے صاف پانی سے محروم ہے، ڈھائی کروڑ بچے اسکولوں سے باہر ہیں،اسپتالوں میں علاج کی سہولیات نہیں، ہمارا عدالتی نظام تباہ، ایوان ربڑسٹمپ، الیکشن کمیشن بے اختیار ہے۔ پورا ملک مہنگائی اور کرپشن کے سمندر میں غوطے کھا رہا ہے۔ اس فرسودہ اور کھوکھلے نظام سے نجات حاصل کرنے کے لیے قوم کو آگے بڑھنا ہو گا۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں وسائل کی کمی نہیں، مگر ان وسائل کو عوام کی فلاح و بہبود کے لیے کبھی استعمال نہیں کیا گیا۔ ملک کے زرعی رقبہ کا صرف 22 فیصد زیراستعمال ہے ۔ معدنیات اور قدرتی وسائل کو عوام کی بہتری کے لیے استعمال نہیں کیا جا رہا۔ تمام زور قرضے حاصل کرنے پر لگایا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ معیشت کے اسلامی ماڈل کو اپنانا اور سود سے نجات حاصل کرنی ہو گی۔ مہنگائی، بے روزگاری اور غربت کی وجہ حکمرانوں کی نااہلی اور سودی نظام ہے۔ سابقہ اورموجودہ حکومت مسائل کو حل کرنے میں ناکام اور بری طرح ایکسپوز ہو گئیں اب حل صرف جماعت اسلامی ہے۔ انھوں نے کہا کہ پڑھے لکھے نوجوان جماعت اسلامی کا حصہ بنیں تاکہ ملک میں اسلامی انقلاب کی بنیاد رکھی جا سکے۔