اقوام متحدہ رپورٹ میں بھارت میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی تصدیق

707

نیویارک: اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن نے رپورٹ میں بھارت میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی تصدیق کردی۔

اقوام متحدہ کے یونیورسل پیریاڈک ریویو کے تحت اقوم متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق اپنے ممبرممالک میں انسانی حقوق کی صورتحال پر مبنی ایک جامع رپورٹ تیارکرتی ہے ۔

یہ رپورٹ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہر 4 سال بعد تیار کی جاتی ہے۔ 2022 میں ایک بار پھر اقوام متحدہ کا انسانی حقوق کا کمشن بھارتی حکومت کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا جائزہ لے رہا ہے۔

جائزہ کے لئے مرتب کردہ رپورٹ میں بھارت میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ریکارڈ کی گئی ہیں جن میں مذہبی انتہا پسندانہ پالیسیاں ، عورتوں اوراقلیتوں پر مظالم اور Citizenship Amendment Act سر فہرست ہیں۔

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر کی جانب سے شائع رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ بھارتی حکومت کی جانب سے اقلیتوں اور ہندوں کی چھوٹی ذاتوں کے حقوق نہ صرف سلب کیے گئے بلکہ انسانیت سوز سلوک بھی کیا گیا۔

مسلمانوں پر تو ہمیشہ سے ہی بھارت کی جانب سے مظالم ڈھائے گئے مگر اب اس لسٹ میں سکھ، دلت اور عیسائی بھی شامل ہوگئے ہیں۔ بھارت میں بی جے پی اور آر ایس ایس کے پیروکاروں کے سوا باقی ہندو خود کو غیر محفوظ سمجھ رہے ہیں۔