لاہور: امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ موجودہ صورت حال ملکی تاریخ کے فیصلہ کن لمحات ہیں۔ 22کروڑ عوام کو غربت، بے روزگاری اور جہالت کے اندھیروں میں دھکیلنے والے سبھی عناصر ایکسپوز ہو گئے۔ ڈکٹیٹروں اور اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے قائم ہونے والی سیاسی جماعتوں کی حکومتوں نے معیشت تباہ کی۔
منصورہ میں یوتھ لیڈرشپ کنونشن کے کامیاب انعقاد پر انتظامی کمیٹیوں کے اعزاز میں عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان کا کہنا تھا کہ احتساب ختم اور قوم کو دنیا بھر میں بھکاری بنا کر پیش کیا گیا۔ حکمران اشرافیہ نے اپنی نسلوں کے لیے مال بنایااور عوام کو بنیادی ضروریات تک سے محروم رکھا۔ عوام فیصلہ کرے کہ انہیں اسی گھسے پٹے اور فرسودہ نظام کے ساتھ آگے بڑھنا ہے یا آئندہ نسلوں کے لیے روشن، مستحکم اور اسلامی پاکستان چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ نوجوان سب سے زیادہ حالات سے باخبر ہیں، یقین ہے کہ وہ آئندہ الیکشن میں جماعت اسلامی کا ساتھ دیں گے۔ مینار پاکستان تلے ہونے والے یوتھ لیڈر کنونشن سے واضح ہو گیا کہ نوجوان نسل اسٹیٹس کو سے بیزار اور اسلامی انقلاب کے لیے پُرعزم ہے۔ نوجوانوں کو منزل کے تعین کے لیے جمع کیا، اب ہمیں مل کر ثابت قدمی سے منزل کے حصول کے لیے جدوجہد میں تیزی لانا ہو گی۔ جماعت اسلامی سے وابستہ نوجوان یونین کونسل کی سطح پر خدمت کمیٹیاں تشکیل دیں، اسلامی پاکستان کا پیغام گھر گھر پہنچنا چاہیے، آئندہ الیکشن میں سٹیٹس کو کے خلاف جہاد ہو گا۔
اس موقع پر نائب امرا لیاقت بلوچ، راشد نسیم، سیکرٹری جنرل امیر العظیم، ڈپٹی سیکرٹری جنرل اظہر اقبال حسن، محمد اصغر،سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف، امیر جماعت اسلامی لاہور ذکراللہ مجاہد، صدر جے آئی یوتھ زبیر احمد گوندل، ڈائریکٹر امور خارجہ آصف لقمان قاضی اور انتظامی کمیٹیوں کے ذمہ داران بھی موجود تھے۔
امیر جماعت نے کنونشن کے کامیاب انعقاد پر جے آئی یوتھ اور انتظامی کمیٹیوں کے ذمہ داران کو مبارک باد دی اور ان کی محنت اور کاوشوں کو سراہا۔ سراج الحق نے آنے والے دنوں میں نوجوانوں کو نچلی سطح پر متحرک کرنے کے لیے لائحہ عمل اور پروگراموں کوتشکیل دینے کے لیے ہدایات جاری کیں۔
سراج الحق نے کہا کہ پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم کے لانگ مارچز کی تاریخ اور مقاصد سے پوری قوم آگاہ ہے۔ یہ وہی جماعتیں ہیں جو سالہاسال سے اقتدار میں ہیں، یہ لوگ قوم کو اپنی اب تک کی کارکردگی بتائیں۔ روٹی، کپڑا، مکان ، ملک کو ایشین ٹائیگر اور حقیقی تبدیلی کے نعرے لگانے والی تین نام نہاد بڑی سیاسی جماعتیں اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے اقتدار میں آئیں اور اب بھی وہ اسی دودھ کے فیڈر کو حاصل کرنے کے لیے تگ و دو کر رہی ہیں، عوام سے انھیں کوئی غرض نہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ وہ حکمران ہیں جو بظاہر آپس میں لڑ رہے ہیں مگر مغربی ایجنڈے پر متفق ہیں، جوبائیڈن سے ہاتھ ملانا ان کے لیے سب سے بڑا کرشمہ ہے۔ یہ دونوں اطراف سودی معیشت پر متفق ہیں جنھیں احتساب کے لفظ سے بھی چڑ ہے۔ مافیاز پر مشتمل یہ حکمران ایک ہی فرسودہ نظام کے سہولت کار ہیں۔ جماعت اسلامی ان کے ساتھ نہیں بلکہ ان کا مقابلہ کرے گی۔
امیر جماعت نے کہا کہ انہوں نے مینار پاکستان گراؤنڈ سے قوم اور خصوصی طور پر نوجوانوں کو یہ پیغام دیا ہے کہ انہیں نظام کو بدلنے کے لیے سخت جدوجہد کرنا ہو گی۔ اللہ کے دین کو تخت پر لانا ہر مومن کی زندگی کا مقصدِ اوّل ہے۔ دین پر عمل پیرا ہو کر ہی عربوں، ترکوں اور افغانوں کو عزت ملی۔ ہمیں سوچنا ہو گا کہ وسائل سے مالا مال ملک میں غربت، بے روزگاری اور جہالت کے اندھیرے کیوں ہیں؟ کیا ہماری تقدیر میں امریکا، ظالم جاگیرداروں اور کرپٹ سرمایہ داروں کی غلامی ہی لکھی گئی ہے، ایسا ہرگز نہیں۔
سراج الحق نے کہا کہ ہمیں مایوس ہونے کی قطعی ضرورت نہیں۔ دشمن نے ہمیں رنگ اور نسل کی بنیادوں پر تقسیم کیا، ہمیں دین پر اکٹھا ہونا ہے تاکہ ملک میں نظام مصطفی کا نفاذ ممکن ہو۔ نوجوان نسل ان مفاد پرستوں کے ٹولے سے جنہوں نے انہیں استعمال کیا اور محض جھوٹے وعدوں اور نعروں کی بنیاد پر دھوکا دیا ، باخبر ہو جائے اور جماعت اسلامی کے دست و بازو بنے۔