اسلام آباد: حالیہ برسوں میں بھینس کا دودھ چین میں اپنے مخصوص فوائد اور ذائقے کی وجہ سے تیزی سے مقبول ہو رہا ہے،چین میں بھینسوں کے دودھ کی بڑے پیمانے پر مارکیٹ کی صلاحیت کو بروئے کار لانے کے لیے، بھینسوں کے ایمبریو کی پیداوار، افزائش نسل اور ڈیری پروسیسنگ میں چین-پاک تعاون پہلے ہی سے ہو رہا ہے اور اس نے حال ہی میں ایک نیا سنگ میل حاصل کیا ہے۔
چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق رائل سیل بائیو ٹیکنالوجی (گوانگشی) لمیٹڈ کے ڈائریکٹر برائے حیوانات لین یونگ نے کہاچین میں، بہت سی بھینسیں دو یا تین نسلوں سے زیادہ چینی مقامی بھینسوں اور پاکستانی بھینسوں کی ہائبرڈ ہیں۔
پاکستان کی بھینسیں پیداوار اور جسمانی ساخت کے لحاظ سے چین کی مقامی بھینسوں سے بہترہیں۔ پاکستان کی بھینسوں کی دودھ کی پیداوار چینی مقامی بھینسوں سے 5 سے 6 گنا زیادہ ہے۔ چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق چین میں متعارف کرائے جانے کے بعد ہائبرڈ بھینس کے دودھ کی پیداوار کو جدید چینی فیڈنگ ٹیکنالوجی، مشینری اور انتظام کے ساتھ مزید بڑھا دیا گیا ہے۔
لین یونگ نے کہا اب ہماری کمپنی پاکستان میں چراگاہیں تیار کر رہی ہے، جس پر ہم پختہ چینی ٹیکنالوجی کا استعمال کریں گے تاکہ پاکستان میں چراگاہ کی پیداوار اور آپریشن کے انتظام کی سطح کو بہتر بنایا جا سکے۔
چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس سال چین کے رائل گروپ اور پاکستان کے جے ڈبلیو گروپ نے پاکستان میں بھینسوں کی صنعت کو فروغ دینے کے لیے ایک مشترکہ معاہدہ کیا۔
رائل گروپ کے نائب صدر اور رائل سیل بائیو ٹیکنالوجی (گوانگشی) لمیٹڈ کے جنرل مینیجر ٹینگ کوجین نے چائنہ اکنامک نیٹ کو بتایا کہ ہمارا مشترکہ منصوبہ 5 سالوں میں 100 ملین ڈالری کی سرمایہ کاری کرنے کا ہے۔ مکمل طور پر فعال ہونے پر ہماری سالانہ پیداوار کی قیمت 90 ملین ڈالر ہوگی۔