پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی کی سیاست اسٹیبلشمنٹ کی مرہون منت ہے، سراج الحق

571
became a tyrant

لاہور: امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے سیاست سے کنارہ کشی کا اعلان خوش آئند ہے مگر ایک طویل عرصے سے سیاسی معاملات میں مداخلت سے ملک کو جو نقصان ہوا اس کی تلافی کون کرے گا؟

سراج الحق نے کہاکہ اسٹیبلشمنٹ نے گزشتہ ادوار میں سیاسی جماعتوں کو آئین و قانون سے تجاوز کرتے ہوئے سپورٹ فراہم کی جس سے جمہوریت پر عوام کا اعتماد مجروح ہوا، بتایا جائے کہ اس اعتماد کو بحال کرنے کے لیے کیا لائحہ عمل اختیار کرنا ہو گا۔

انہوں نے کہاکہ  جماعت اسلامی کا شروع سے موقف ہے کہ ملک میں پہلے سلیکشن اور بعد میں اسے الیکشن کا لبادہ پہنا دیا جاتا ہے۔ ہمیشہ سے کہتے آ رہے ہیں کہ پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی کی سیاست اسٹیبلشمنٹ کی مرہون منت ہے جسے آج آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس میں تسلیم کر لیا گیا ہے۔ ملک دوراہے پرکھڑا ہے، قوم پریشان، ایٹمی اسلامی پاکستان کا تماشا بنا دیا گیا۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان کا کہنا تھا کہ  اسٹیبلشمنٹ کو سیاسی معاملات میں لانے والی پارٹیاں بھی اپنے طرز عمل سے گریز کریں، صحافی ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کا انتظار کرنا چاہیے۔ افسوس ناک اور دل دہلا دینے والے واقعہ کی غیرجانبدارانہ انکوائری ہو اور سچ کو ہفتوںمیں نہیں دنوں میں قوم کے سامنے لایا جائے۔

سراج الحق نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کا حال ماضی کی طرح نہیںہونا چاہیے۔ ملک میں بے شمار جوڈیشل کمیشن بنے لیکن حقائق سامنے نہیں آئے، ریاست کے بنیادی ستونوں کو دیمک لگ چکا ہے۔ معیشت وینٹی لیٹر پر، عدالتیں عوام کو انصاف دینے میں ناکام اور احتساب کا عمل ختم ہو گیا۔

انہوں نے مزید کہاکہ  وہ معاشرہ تباہ ہو جاتا ہے جہاں طاقتور کی کوئی پوچھ گچھ نہ ہو، کمزوروں کو دبا دیا جائے۔ حکمرانوں نے 22کروڑ عوام کو یرغمال بنایا ہوا ہے، ایوانوں میں قابض جاگیردار، وڈیرے اور ظالم سرمایہ دار اپنی ذات اور خاندان کے علاوہ کسی کو خاطر میں نہیں لاتے۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ  کڑا احتساب ہو توحکمران جماعتوں کے بیشتر ارکان جیلوں میں ہوں گے۔ نوجوانوں کو منظم اور متحرک کر رہے ہیں تاکہ فرسودہ سسٹم سے جان چھوٹے اور ملک کو قرآن و سنت کا نظام ملے۔ 30اکتوبر کا ”پاکستان زندہ باد یوتھ لیڈرشپ کنونشن” ہر لحاظ سے عظیم الشان ہو گا۔