اسلام آباد ہائی کورٹ میں الطاف حسین کی شناختی کارڈ کے حصول کی درخواست پر سماعت کے دوران نادرا میں ان کا ریکارڈ نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس محسن اختر کیانی نے بانی متحدہ قومی موؤمنٹ الطاف حسین کی شناختی کارڈ جاری کرنے کی درخواست پر سماعت کی، عدالت نے سماعت کے دوران وزارت داخلہ اور خارجہ کے حکام کے پیش نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا تھا اور انہیں آدھے گھنٹے میں عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔
عدالت نے سماعت کے دوران وزارت داخلہ اور خارجہ کے حکام کے پیش نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا اور انہیں آدھے گھنٹے میں عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا۔
دوران سماعت نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ اتھارٹی کے ریکارڈ میں الطاف حسین رجسٹرڈ ہی نہیں ہیں، الطاف حسین کا شناختی کارڈ نادرا کے قیام سے پہلے کا ہو سکتا ہے جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ وزارت داخلہ سے کون آیا ہے؟ آ کر بنیادی بات تو بتا دیں۔
ڈپٹی سیکرٹری داخلہ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ اگر نادرا نائیکوپ ایشو کردے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں، اس موقع پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ الطاف حسین عمران فاروق قتل کیس میں اشتہاری ملزم ہیں اور عدالتی حکم تک الطاف حسین کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ جاری نہیں ہوسکتا۔
عدالت کی جانب سے طلب کیے جانے پر وزارت داخلہ اور وزارت خارجہ کے نمائندگان عدالت میں پیش ہوئے، وزارت داخلہ کے نمائندے نے بتایا کہ عدالت کی ڈائریکشن تھی کہ الطاف حسین کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کریں، انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ہدایات جاری کی تھیں۔
سماعت کے دوران نادرا کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا تھا کہ نادرا کے ریکارڈ میں الطاف حسین رجسٹرڈ ہی نہیں ہیں، الطاف حسین کا شناختی کارڈ نادرا کے قیام سے پہلے کا ہو سکتا ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دئیے تھے کہ وزارت داخلہ والے کیسے عجیب لوگ ہیں، کیا الطاف حسین کی درخواست کسی نے دیکھی بھی ہے؟
جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ ایک درخواست 2014 سے زیرالتواء ہے اسے دیکھیں تو سہی، اگر الطاف حسین کی شناختی کارڈ کی درخواست مسترد کر دی ہے تو وہ بھی بتا دیں۔
واضح رہے کہ بانی ایم کیو ایم الطاف حسین نے چار اپریل 2014 کو اعلان کیا تھا کہ وہ کسی بھی وقت پاکستان آ سکتے ہیں اور اس کے لیے انہوں نے پاسپورٹ اور شناختی کارڈ کی درخواست دے دی ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ شہری حقوق اور کریمنل کیس دو الگ چیزیں ہیں، بعد ازاں عدالت نے سیکریٹری داخلہ کو وزارت خارجہ سے مشاورت کے بعد رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے الطاف حسین کو شناختی کارڈ جاری کرنے کی درخواست پر سماعت 26 اکتوبر تک ملتوی کردی۔