اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان نے سابق سینیٹر اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فیصل واوڈا کو الیکشن کمیشن کی جانب سے تاحیات نااہل کرنے کے فیصلے پر دائر درخواست کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ تاحیات نااہلی کا آرٹیکل 62 ون ایف کالا قانون ہے۔
چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پی ٹی آئی رہنما فیصل واوڈاکی تاحیات نااہلی کےخلاف درخواست پر سماعت کی۔
فیصل واڈا نے جنوری میں اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے نااہلی کے خلاف درخواست مسترد کرنے کے بعد سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا، درخواست میں الیکشن کمیشن، قادر مندوخیل سمیت 5 افراد کو فریق بنایا گیا ہے۔
دورانِ سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ تاحیات نااہلی کا آرٹیکل 62 ون ایف ڈریکونین قانون ہے، ہم موجودہ کیس کومحتاط ہوکر سنیں گے، کیس کو تفصیل سے سنیں گے۔
وکیل وسیم سجاد نے عدالت کو بتایا کہ فیصل واوڈا نے 2018 میں الیکشن لڑا، 2 سال بعد ان کی غلط بیان حلفی پر نااہلی کی درخواست ہائیکورٹ میں دائر ہوئی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کیس میں سوال یہ ہے کہ الیکشن کمیشن تاحیات نااہلی کا حکم دے سکتا ہے یا نہیں، کیس کو تفصیل سے سنیں گے۔
انہوں نے ریمارکس دیے کہ تاحیات نااہلی کا آرٹیکل 62 ون ایف کالا قانون ہے، موجودہ کیس کو محتاط ہو کر تفصیل سے سنیں گے۔
اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو غلط بیان حلفی پر تحقیقات کا اختیار ہے، سپریم کورٹ الیکشن کمیشن کا تاحیات نااہلی کا حکم کالعدم قرار دے بھی دے تو حقائق تو وہی رہیں گے، الیکشن کمیشن نے فیصل واوڈا کیس میں حقائق کادرست جائزہ لیاہے، اس کیس میں سوال بس یہ ہے کہ الیکشن کمیشن تاحیات نا اہلی کا حکم دے سکتا ہے یا نہیں۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 6 اکتوبر تک ملتوی کردی۔