ڈیجیٹل انڈیا اور ہم…؟

523

ہمارے حکمرانوں کی بھی مودی سے اچھی دوست ہے لیکن اس جاہل لیکن ملک دوست نے بھارت کو کہاں سے کہاں پہنچا دیا اور ہم اپنے کو عوام ڈوبا نے فکر میں بھارت سے بہت آگے نظر آتے ہیں۔ سترہ جنوری 2020ء کو بھارت سے آنے والی خبر نے آخر کار اپنی انتہا کو چھو لیا اور یکم اکتوبر 2022ء کو بھارتی اخبارات اور چینل یہ خبر دے رہے تھے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے یکم اکتوبر کو بھارت میں فائیو جی سروسز کا افتتاح انڈیا موبائل کانگریس کے اجلاس و نمائش کے دوران کیا جس کی رفتار فور جی کے مقابلے میں دس گنا زیادہ ہوگی۔ مارچ 2023ء تک یہ سروس ملک کے تمام شہروں میں دستیاب ہوجائے گی۔ فائیو جی سروس کے افتتاح کے ساتھ ہی بھارت یکم اکتوبر کو موبائل سروسز میں الٹرا ہائی اسپیڈ انٹرنیٹ کے دور میں داخل ہوگیا۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اسے ایک تاریخی لمحہ قرار دیا۔
نریندر مودی نے مختلف ٹیلی کام آپریٹرز اور ٹیکنالوجی فراہم کرنے والوں کی طرف سے پیش کردہ جدید سازو سامان کی نمائش بھی دیکھی اور فائیو جی سروس کا براہ راست تجربہ بھی کیا۔ وزیر اعظم مودی نے کہا، ’’آج 130کروڑ بھارتیوں کو فائیو جی کا تحفہ ملا ہے۔ یہ ایک نئے دور کا آغاز ہے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’نیا بھارت صرف ٹیکنالوجی کا صارف ہی نہیں ہوگا بلکہ وہ ٹیکنالوجی کی ترقی اور نفاذ میں ایک سرگرم کردار بھی ادا کرے گا‘‘۔ فائیو جی ٹیکنالوجی سے 2035ء تک بھارتی معیشت کو مجموعی طور پر 455 ارب ڈالر کا فائدہ ہوگا۔
سترہ جنوری 2020ء کو بھارت سے آنے والی خبر پر ہم نے کوئی توجہ نہیں دی اور اس کے بعد ہم نے کورونا سے مال بنانے کی کوشش شروع کر دی، جو آج بھی چل رہی ہے۔ رواں سال 17جنوری کو انتہائی طاقتور مواصلاتی سیٹلائٹ جی سیٹ 30 کو کامیابی کے ساتھ زمین کے مدار میں مقررہ مقام تک پہنچاتے ہوئے فائیو جی ٹیکنالوجی کے پھیلائو کی اپنی کوششوں میں بڑی کامیابی حاصل کر لی تھی۔ یہ کہا جا رہا تھا کہ اس سیٹلائٹ سے بھارت کا مواصلاتی نظام کافی مضبوط ہو جائے گا۔ انٹرنیٹ کی رفتار بڑھے گی اور جن مقامات تک فی الحال انٹرنیٹ کا نیٹ ورک نہیں ہے، وہاں بھی نیٹ ورک کی فراہمی ممکن ہو سکے گی۔ GSAT-30 سیٹلائٹ کو سترہ جنوری کی صبح فرینچ گیانا میں واقع خلائی مرکز سے لانچ کیا گیا اور لانچ کے تقریباً اڑتیس منٹ بعد ہی یہ سیٹلائٹ اپنے مدار میں پہنچ گیا۔ 3,357 کلوگرام وزنی یہ سیٹلائٹ پندرہ برس تک فعال رہے گا۔ بھارت میں اسی سے وقت فائیو جی تکنیک پر کافی تیزی سے کام ہو رہا تھا جس کا نتیجہ ہمارے سامنے ہے۔ ایسے میں بھارت کا کہنا تھا کہ ’سال 2020 کا آغاز ایک شاندار لانچ سے ہوا ہے۔ اسرو نے 2020 مشن کلینڈر کا آغاز جی سیٹ 30 کی کامیاب لانچنگ کے ساتھ کیا ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ جس ایرین فائیو راکٹ سے اسے لانچ کیا گیا ہے اس کا پہلی مرتبہ 2019 میں استعمال کیا گیا تھا اور اس وقت بھی اس کا استعمال بھارتی سیٹلائٹ کو لانچ کرنے کے لیے تھا‘‘۔
اسرو کے چیئرمین کے سیون نے بتایا، ’’جی سیٹ 30 ڈی ٹی ایچ (ڈائریکٹ ٹو ہوم) ٹیلی وژن سروسز، اے ٹی ایم کے لیے بہت چھوٹے اپرچر ٹرمنلس، اسٹاک ایکسچینج، ٹیلی وژن اپ لنکنگ اور ٹیلی پورٹ سروسز، ڈیجیٹل سیٹلائٹ خبریں یکجا کرنے (ڈی ایس این جی) اور ای گورننس کی سہولت فراہم کرے گا‘‘۔ ڈاکٹر سیون نے مزید بتایا کہ ان کا ادارہ 2020 سے تقریباً دس سیٹلائٹ لانچ کرنے پر کام کر رہا ہے۔ سورج پر تحقیق سے متعلق بھارت کا پہلا مشن ادیتیہ ایل بھی رواں سال کے وسط میں لانچ کیا جائے گا۔ اس مشن پر کافی تیزی سے کام چل رہا ہے۔ یہ مشن کرہ ارض پر ماحولیاتی تبدیلیوں کو سمجھنے اور موسم کی پیشن گوئی میں اہم کردار ادا کرے گا‘‘۔ اس کی خوبی یہ بتائی گئی تھی کہ جی سیٹ لانچ ہونے سے بھارت میں مواصلاتی نظام مضبوط ہو جائے گا۔ اس سیٹلائٹ کی مدد سے مواصلاتی نظام، ٹیلی وژن نشریات، موسم کی پیشن گوئی، قدرتی آفات کے قبل از وقت انتباہ اور بچائو کی کارروائیوں میں مدد ملے گی۔
فائیو جی کی افتتاحی تقریب کے موقع پر بھارت میں ٹیلی کام سروس سے وابستہ تین بڑی کمپنیوں کے مالکان بھی موجود تھے۔ ’جیو‘ کے نام سے ٹیلی کام سروس چلانے والی ریلائنس انڈسٹریز کے مالک مکیش امبانی کا کہنا تھا کہ بھارت میں فائیو جی سروس کا آغاز گوکہ نسبتاً تاخیر سے ہوا ہے لیکن بہت تیزی کے ساتھ ملک بھر میں اس کی توسیع ہوگی۔ ائرٹیل نامی بھارتی انٹرپرائزیز کے مالک سنیل متل نے بتایا کہ مارچ 2023ء تک بھارت کے بیش تر شہروں میں اور مارچ 2024ء تک ملک کے دیہاتوں میں بھی فائیو جی کی سہولت پہنچ جائے گی۔ ووڈا فون آئیڈیا چلانے والے برلا گروپ کے چیئرمین کمار منگلم کا کہنا تھا کہ فائیو جی کے دور میں قدم رکھنے کے ساتھ جدید ٹکنالوجی کے شعبے میں انقلابی تبدیلیاں آئیں گی۔
فائیو جی سروس شروع کیے جانے پر حکومت کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے، ’’فائیو جی سے اقتصادی مواقع اور سماجی فائدوں کے نئے نئے دروازے کھلیں گے یہ بھارتی سماج میں انقلابی تبدیلیاں لانے میں اہم کردار ادا کرے گی۔ اس سے روایتی رکاوٹوں کو توڑ کر ترقی کی جانب ایک لمبی چھلانگ لگانے، اسٹارٹ اپس کے ذریعہ اختراعات کرنے اور تجارتی اداروں نیز ڈیجیٹل انڈیا کے وژن کو فروغ دینے میں کافی مدد ملے گی‘‘۔ حکومتی بیان میں کہا گیا ہے کہ ماہرین کے مطابق فائیو جی ٹیکنالوجی سے بھارت کو غیر معمولی اقتصادی فائدہ ہوگا۔ خیال رہے کہ بھارت میں بعض حلقوں نے فائیو جی سروسز کے حوالے سے مختلف خدشات کا بھی اظہار کیا ہے۔