72 رکنی وفاقی کابینہ کی تشکیل کے خلاف درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ شیخ رشید پر برہم   

301

اسلام آباد: 72 رکنی وفاقی کابینہ کی تشکیل کے خلاف درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے شیخ رشید احمد پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں جرمانہ عائد کرنے کا انتباہ دیا ہے۔

 دوران سماعت شیخ رشید اپنے وکیل کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے اور اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ 72 رکنی کابینہ آئین کے آرٹیکل 92 کی کلاز 1 اور آرٹیکل 92 کی کلاز 1 کی خلاف ورزی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق عدالت عالیہ میں شیخ رشید کی جانب سے بھاری بھرکم وفاقی کابینہ کی تشکیل کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے سیاسی نوعیت کی پٹیشن عدالت لانے پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے شیخ رشید کو تنبیہ کی کہ آئندہ ایسی پٹیشن لائے تو مثالی جرمانہ عائد کریں گے۔ سیاسی نوعیت کی پٹیشن عدالت لانے پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے شیخ رشید پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے ریمارکس دیےکہ آئندہ ایسی درخواست لائی تو مثالی جرمانہ کریں گے، پارلیمنٹ کی مزید بےتوقیری نہ کریں، اسی مائنڈ سیٹ نے پارلیمان کو نقصان پہنچایا، ایسی درخواست عدالت نہیں آنی چاہیے، پارلیمنٹ میں منتخب نمائندے ہیں، وہ فورم ہے، عدالت مداخلت نہیں کرے گی۔

عدالت نے استفسار کیا کہ جب درخواست گزار خود حکومت میں تھے تو کیا انہوں نے معاونین خصوصی اور مشیروں کی لسٹ لگائی؟ کیا انہوں نے اڈیالہ جیل کا دورہ کیا، ان کو اندازہ نہیں وہاں ہوکیا رہا ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پارلیمان کی مزید بے توقیری نہ کریں۔ یہی مائنڈ سیٹ ہے جس نے پارلیمنٹ کو نقصان پہنچایا۔ وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اس سلسلے میں عدالت کے سوا ہمارے پاس اور کوئی فورم نہیں  ہے۔

جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اس پارلیمنٹ کی بے توقیری بہت ہو چکی، ایسی پٹیشن عدالت نہیں آنی چاہیے۔ پارلیمنٹ میں منتخب نمائندے ہیں۔ وہ فورم ہے۔  عدالت مداخلت نہیں کرے گی۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ شیخ صاحب آپ کا احترام ہے آپ پارلیمنٹ کی بے توقیری نہ کریں، یہ کورٹ پارلیمنٹ کا بھی احترام کرتی ہے، غیرضروری ایگزیکٹو کے اختیارات میں بھی مداخلت نہیں کرتی، اگر آپ کا کوئی انفرادی بنیادی حق متاثر ہو رہا ہے تو ضرور عدالت آئیں لیکن اس طرح نہیں، یہ آپ کی بے بنیاد درخواست ہے، جرمانہ بھی کرسکتے تھے لیکن تحمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں

بعد ازاں شیخ رشید کی جانب سے استدعا کی گئی کہ پٹیشن واپس لے لیتے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اس حوالے سے مناسب آرڈر پاس کریں گے۔ ماضی میں عدالتوں کا غلط استعمال کیا گیا، اب اس کو ختم ہونا چاہیے۔

 سماعت کے بعد شیخ رشید احمد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس نے کہا ہے کہ ہر مسئلے میں عدالت کو نہ گھسیٹیں۔ آپ رکن پارلیمنٹ ہیں پارلیمان میں واپس جائیں۔ اس موقع پر صحافی کے سوال پر شیخ رشید نے کہا کہ پارلیمنٹ میں نہ جانے کا فیصلہ عمران خان ہے۔