واشنگٹن: امریکا نے پاکستان کو ایف 16 لڑاکا طیاروں کی دیکھ بھال کے لیے خصوصی سسٹینمنٹ پروگرام کی منظوری کے بعدبھارت کے اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس ڈیل کو روس سے تعلقات کے تناظر میں نئی دہلی کے لیے ایک پیغام نہ سمجھا جائے۔
بھارتی اخبار دی ہندو میں شائع خبر کے مطابق امریکی وزارت دفاع میں انڈو پیسیفک سکیورٹی امور کے اسسٹنٹ سیکریٹری ایلی ریٹنر نے چند مخصوص میڈیا تنظیموں کے نمائندوں اور تھینک ٹینکس سے گفتگو میں کہا کہ اس ڈیل کو انڈیا اور روس کے تعلقات سے نہ جوڑا جائے۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ انڈیا کو اس معاہدے سے پہلے اور اس کے دوران اس ڈیل کی بابت تمام معلومات فراہم کی گئی تھیں۔اخبار کے مطابق ایلی ریٹنر نے کہا کہ امریکی حکومت کا یہ فیصلہ پاکستان کے ساتھ دفاعی شراکت داری کو بڑھانے کے لیے کیا گیا ہے جس میں بنیادی طور پر دہشت گردی اور جوہری سلامتی پر توجہ دی گئی ہے۔انھوں نے کہا کہ ہم نے اعلان سے پہلے انڈیا کو معاہدے کے بارے میں آگاہ کیا۔
میں نے اپنے دہلی کے دورے کے دوران بھی اس بارے میں بات کی تھی۔ریٹنر نے کہا کہ وہ انڈیا کے ساتھ اس معاملے میں شفافیت رکھنا چاہتے ہیں، اس لیے انھیں اس معاہدے کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔
واضح رہے کہ امریکی ڈیفنس سکیورٹی کوآپریشن ایجنسی نے حال ہی میں ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس معاہدے کے تحت پاکستان کے پاس پہلے سے موجود ایف 16طیاروں کی مرمت کی جائے گی اور اس سے متعلق ساز و سامان بھی دیا جائے گا تاہم اس میں ہتھیار شامل نہیں ہوں گے۔بیان کے مطابق اس سے پاکستان کو دہشتگردی کے خلاف جاری مہم میں مدد ملے گی۔
تاہم امریکا کا کہنا تھا کہ اس ڈیل سے خطے کا فوجی توازن متاثر نہیں ہو گا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق انڈیا نے پاکستان کے ساتھ ایف 16 طیاروں کے حوالے سے معاہدے پر سخت اعتراض ظاہر کیا تھا۔ انگریزی اخبار دی ہندو کے مطابق امریکی اہلکار ڈونلڈ لو گذشتہ دنوں انڈیا کے دورے پر تھے اور اس دوران انڈین وزارت خارجہ نے اس حوالے سے کئی بار اعتراض ظاہر کیا۔