اسلام آباد :خاتون جج کو دھمکی دینے سے متعلق توہین عدالت کیس میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں معافی مانگ لی۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان، شاہ محمود قریشی، شبلی فراز اور عمران خان کے وکیل حامد خان اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ آج ہم صرف فرد جرم پڑھ کر سنائیں گے۔ جس پر عمران خان کے وکیل نے استدعا کی کہ ان کے موکل خود بات کرنا چاہتے ہیں، استدعا ہے پہلے سن لیں۔
عمران خان روسٹرم پر آگئے اور کہا ہمارے لیے تو اندر گھسنا مشکل ہو گیا تھا۔ پولیس کی پوری فوج تعینات کی گئی ہے۔ میں ہمیشہ رول آف لاء کی بات کرتا ہوں۔ میں نے صرف لیگل الیکشن کی بات کی بس۔ میں بات کرنا چاہتا تھا لیکن گزشتہ سماعت پر بات کرنے نہیں دی گئی۔ میں معزرت خواہ ہوں۔ میں مستقبل میں بھی ایسی کوئی بات نہیں کرونگا۔ عدالت یا جوڈیشری کے بارے میں کبھی ایسا سوچ بھی نہیں سکتا۔ میں خاتون جج کے پاس جا کر معافی مانگنے کے لیے تیار ہوں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا خاتون جج کے پاس جانا یا نہ جانا آپ کا ذاتی فیصلہ ہو گا۔ اگر آپ کو غلطی کا احساس ہو گیا اور معافی کے لیے تیار ہیں تو یہ کافی ہے۔ ہمارے لیے توہین عدالت کاروائی کرنا مناسب نہیں ہوتا۔ عدالت فرد جرم عائد نہیں کر رہی۔ اگر عمران خان کو غلطی کا احساس ہو گیا تو عدالت اس کو سراہتی ہے۔
عمران خان نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ اگر کوئی ریڈ لائن کراس کی ہے تو اس پر معافی مانگتا ہوں، اگر عدالت کچھ اور چاہے تو وہ بھی کرنے کو تیار ہوں۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آپ کا بیان ریکارڈ کرتے ہیں فرد جرم عائد نہیں کرتے، آپ نے اپنے بیان کی سنگینی کو سمجھا، ہم اس کو سراہتے ہیں، آپ تحریری حلف نامہ جمع کرائیں، بیان حلفی داخل کریں پھر عدالت جائزہ لے گی۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عمران خان اگلے ہفتے تک بیان حلفی جمع کروا دیں ۔ عدالت نے سماعت 3 اکتوبر تک سماعت ملتوی کر دی۔