نیویارک:اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے امید ظاہر کی ہے کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان جاری مذاکرات کی بدولت خلیجی خطے میں کشیدگی کم کرنے میں مدد ملے گی۔
عرب نیوز سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان شروع ہونے والے مذاکرات سمیت خطے میں بات چیت کے دیگر مواقع رنگ لائیں گے اور خلیجی خطے میں کشیدگی کم ہو جائے گی۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اس سے قبل بھی خطے میں بحرانوں پر قابو پانے کے لیے سعودی عرب اور یو اے ای کے کلیدی کردار کا ذکر کر چکے ہیں جبکہ اب بھی ان کا اشارہ اسی جانب ہے کہ سعودی عرب، یو اے ای اور خلیج کے دیگر ممالک یہ کردار ادا کر سکتے ہیں جن میں خوراک، موسمیاتی تبدیلیوں، توانائی کی قلت کے علاوہ شام، یمن، لیبیا کے تنازعات شامل ہیں جبکہ فسطین اور اسرائیل کے درمیان تنازع کا حل بھی ڈھونڈا جا سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے یقین ہے کہ سعودی عرب، یو اے ای اور پوری خلیجی تعاون کونسل اپنے پڑوس میں قیام امن کے لیے متحرک ادا کرے گی کیونکہ شام، لیبیا، یمن اور دوسرے ممالک ان کے قریب ہی واقع ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں شام، لیبیا اور یمن کے عوام پہلے ہی بہت زیادہ مسائل کا سامنا کر چکے ہیں اور میں سب س اپیل کرتا ہوں کہ مل کر مسائل کو حل کریں۔
اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری نے یہ امید بھی ظاہر کی کہ وسیع پیداوار کی صلاحیت رکھنے والے جی سی سی ممالک دنیا میں توانائی کے بحران کے خاتمے میں کردار ادا کریں گے۔لیبیا کی تازہ ترین صورت حال کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ جنگ بندی نظر نہیں آ رہی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت اس بات کا تعین کرنا مشکل ہے کہ سب سے بڑا مسئلہ کون سا ہے جس پر پہلے توجہ دی جائے تاہم سب کی کوشش یہی ہونی چاہیے کہ قیام امن کے لیے کام کیا جائے۔
انہوں نے طرابلس میں ہونے والے حالیہ تصادم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کو فوری طور پر روکنے کی کوشش ہونی چاہیے۔