صحبت پور: وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف نے اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ جن علاقوں میں سیلابی پانی نے تباہی کی ہے وہاں پر لوگوں سے اگست اور ستمبر کے بجلی کے بل نہیں لئے جائیں گے،ان سے رقم کا تقاضا واپڈا نہیں کرے گا، ان بلوں کو ختم کردیا گیا اور ان کا مطالبہ نہیں کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ بھی ہم بیٹھیں گے اورجہاں ، جہاں اس حوالے سے ہمیں مزید امداد دینی ہو گی اس کو ہم کریں گے۔
ان خیالات کااظہار وزیر اعظم شہباز شریف نے بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ ضلع صحبت پور کے دورہ کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وفاقی وزراء محمد اسرار ترین اور آغا حسن بلوچ اور دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔وزیر اعظم شہباز شریف کو چیف سیکرٹری بلوچستان کی جانب سے صحبت پور میں جاری امداری کارروائیوں کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔
وزیراعظم نے کہا کہ سیلاب زدہ علاقوں کے علاوہ پورے پاکستان میں ستمبر کے مہینے کے لئے 300یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین سے فیول ایڈجسٹمنٹ سرچارج نہیں لیا جائے گا۔ ستمبر کے مہینہ کے لئے ملک بھر کے دو کروڑ 10لاکھ صارفین کو 14ارب روپے کا فوری ریلیف دیا جارہا ہے اور صارفین سے ستمبرکے مہینہ کا فیول ایڈجسٹمنٹ سرچارج وصول نہیں کیا جائے گا۔سیلاب کا پھیلائو اتنا زیادہ ہے کہ راتوں رات تو چیزیں ٹھیک نہیں کی سکتیں لیکن انسانی حد تک جو کچھ ممکن ہے وہ ہم کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب سے سب سے زیادہ نقصان سندھ کو پہنچا ہے اوراس کے بعد بلوچستان کو پہنچا ہے، وفاقی حکومت کی جانب سے 70ارب روپے کی ایک خطیر رقم کے ساتھ 25ہزار روپے فی گھرانہ جو اس سیلاب کی تباہ کاری سے متاثر ہوا ہے ان میں تقسیم کیا جارہا ہے، اب تک 24ارب روپے تقسیم کئے جاچکے ہیں اور باقی لاکھوں گھرانوں کو بھی یہ رقوم مہیا کی جائیں گی۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ صحبت پور بلوچستان کا وہ علاقہ ہے جو سیلابی تباہی کا بدترین شکار رہا ہے، چاروں طرف پانی ہی پانی تھا۔ سیلاب کی تباہ کاریوں نے ہر پاکستانی کی آنکھیں کھول دی ہیں اور اس وقت پوری قوم یکجان اور دو قالب ہو ،سیلاب کی تباہ کاریوں کا مقابلہ کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرے ساتھ وفاقی حکومت، وفاقی کابینہ اور صوبائی حکومتیں اورقومی اور صوبائی ادارے جن میں صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز اور نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی اور این ایچ اے، ایف ڈبلیو او، صوبائی ہائی وے اتھارٹیز، پاک فوج کی انجینئرنگ کو راور پاکستان کے مختلف صوبوں میں جہاں مختلف کورز موجود ہیں انہوں نے صوبائی انتظامیہ، صوبائی وزراء اعلیٰ اور چیف سیکرٹریز سب مل کر کام کررہے ہیں۔ سیلاب کا پھیلائو اتنا زیادہ ہے کہ راتوں رات تو چیزیں ٹھیک نہیں کی جا سکتیں لیکن انسانی حد تک جو کچھ ممکن ہے وہ ہم کریں گے۔