کے پی کے حکومت متاثرین  سیلاب کی مدد میں ناکام  ہوگئی، سراج الحق

318
flood victims

پشاور: امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی  کے پی کے  حکومت متاثرین  سیلاب کو ریلیف پہنچانے میں مکمل بے بس اور ناکام نظر آ رہی ہے۔ صوبے کی دس سال سے حکمران جماعت نے سوائے نعروں اور جھوٹے وعدوں کے عوام کو کچھ نہیں دیا۔ پی ڈی ایم اور پیپلزپارٹی بھی بری طرح  بے نقاب  ہو گئیں۔ 

ان خیالات کا اظہار انہوں نے مدین، بحرین، دامانہ، کالاکوٹ، اشاڑے، ارکوٹ کے سیلابی علاقوں کے دورہ اور مینگورہ میں امدادی سامان کی تقسیم کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔انھوں نے کہا کہ  سیلاب اورمہنگائی کے عذابوں نے عوام کا جینا دوبھر کر دیا ہے۔حکمرانوں کی نااہلی اور کرپشن کی سزا قوم بھگت رہی ہے۔ سیلاب قوم کے لیے آزمائش، ہمیں اجتماعی توبہ کرنا ہو گی۔

سراج الحق نے کہا کہ عوام جماعت اسلامی کے ساتھ مل کر ملک میں اسلامی نظام کے قیام کے لیے جدوجہد کرے۔ ملک کے مسائل کا واحد حل اسلامی نظام ہے۔ متاثرین کی بحالی کا کام بڑا چیلنج ، سرکاری امداد کی تقسیم میں کرپشن کی رپورٹس ابھی سے ہی سامنے آنا شروع ہو گئیں۔ خیبرپختونخوا میں سیلاب سے بڑی تباہی آئی، لوگوں کی عمر بھر کی کمائی آناً فاناً پانی میں بہہ گئی۔ عمارات ، انفراسٹرکچر اور لوگوں کے گھر سیلاب کی نذر ہو گئے۔ جماعت اسلامی اور الخدمت فائونڈیشن نے جس طرح متاثرین کی مدد کی پوری دنیا اس کی ستائش کر رہی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں موقع دیا تو ملک کی تقدیر سنواریں اور اسلامی فلاحی پاکستان کی بنیاد رکھیں گے۔

واضح رہے کہ سراج الحق مسلسل دو ماہ سے سیلاب متاثرہ علاقوں کے دوروں پر ہیں۔ بلوچستان، سندھ، جنوبی پنجاب اور خیبرپختونخوا کے دوروں کے موقع پر انھوں نے الخدمت فائونڈیشن کی امدادی سرگرمیوں کا جائزہ لیا اور فلڈ ریلیف کیمپس میں گئے۔ انھوں نے جماعت اسلامی اور الخدمت فائونڈیشن کے ہزاروں کارکنان کے جذبۂ خدمت کو سراہا اور عوام سے متاثرین کی مدد جاری رکھنے کی اپیل بھی کی۔

انھوں نے کہا کہ جس طرح قوم نے جماعت اسلامی پر اعتماد کا اظہار کیا ہے اس پر ہم ان کے شکرگزار ہیں اور اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ ہمیں ہمیشہ ملک اور قوم کی خدمت جاری رکھنے کا جذبہ اور حوصلہ عطا کرے، انسانیت کی خدمت ہی جماعت اسلامی کی سیاست کا اولین مقصد ہے۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ متاثرہ علاقوں میں بجلی کے بل چھ ماہ کے لیے معاف کیے جائیں اور پلوں اور راستوں کی تعمیر کا آغازایمرجنسی بنیادوں پر کیا جائے۔