حکمران بیرون ملک سے آنے والی امداد پر سیاست نہ کریں،سراج الحق

262

کراچی : امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق کا کہنا ہے کہ حکمرانوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ بیرون ملک سے آنی والی امداد پر سیاسی تقسیم نہ کی جائے، 2005 میں زلزلے کی مد میں آنے والے فنڈ میں کرپشن کی گئی، کرونا وائرس فنڈز میں بھی کرپشن کی گئی۔

ادارہ نور حق میں قائم مرکزی الخدمت فیلڈ ریلیف کیمپ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق نے کہاکہ حکمران سیلاب متاثرین کے لیے آنے والے فنڈ میں سول سوسائٹی کے لوگوں کو ملوث کریں اور غیر سیاسی طریقے سے تحصیل اور ضلع کی بنیاد پر تقسیم کریں۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان کا کہنا تھا کہ سیلاب میں 15سو افراد شہید اور ہزاروں زخمی ہوئے ان سب کی ذمہ داری حکومتوں پر عائد ہوتی ہے، جن لوگوں کی ذمہ داریاں تھیں انہوں نے اپنی ذمہ داری ادا نہیں کی، سیلاب کے دوران قوم جاگ رہی تھی لیکن وفاقی و صوبائی حکومتیں سو رہی تھیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ قوم ڈوب رہی ہے لیکن حکمرانوں کو انتخابات کی فکر ہے، حکمران جلسہ کررہے ہیں لیکن متاثرین کی فکر نہیں ہے، جلسے کرنا اپوزیشن جماعتوں کا کام ہے، مرکز میں مسلم لیگ ن کی حکومت ہے ، ان کے پاس وسائل ہیں یہ جلسے نہیں کام کریں،  قوم آج جاگ رہی ہے اور متاثرین کی مدد کے لیے ہر ممکن امداد کررہی ہے ۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان کا کہنا تھا کہ کمیشن نے رپورٹ مرتب کی ہے کہ اگر 5 سال تک پانی کی نکاسی کا کام نہیں ہو اور اگلے 5 سال بعد شدید سیلاب آئے گا، حکومت کو چاہیے تھا کہ ایک نیٹ ورک بنانا چاہیئے تھا عوام کو تربیت دینا چاہیئے تھا۔

سراج الحق نے مزید کہاکہ مرکزی حکومت نے کسی ایک سفارش پر بھی عمل نہیں کیا اور عوام کو ان کے رحم و کرم پر چھوڑدیا، ہمارے وسائل ہماری قوم کے ہی کام نہیں آئے، 5 افراد سیلاب میں گھنٹوں پھنسے رہے لیکن حکومت کی جانب سے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے، ہم نے حکومت سے کہا کہ ہیلی کاپٹر کرائے پر دے دیں اس کے باوجود حکمرانوں نے ان 5 نوجوانوں کی جانیں نہیں بچائی۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان کا کہنا تھا کہ ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ مصیبت کے وقت میں عوام کو ریلیف دیا جاتا۔حکمرانوں نے عوام پر ٹیکسوں میں اضافہ کیا،  مہنگائی میں اضافہ کیا۔ہماری حکومت اس وقت ہوش میں آئی جب بیرون ملک سے امداد کی پیشکش آئی،سیلاب کے متاثرین آج بھی بے یارومددگار کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہیں۔

انہوں نے کہاکہ کراچی ، لاہور اسلام آباد سمیت دیگر شہریوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے سیلاب متاثرین کے لیے کھلے دل سے مدد کی۔سیلاب کے زہریلہ پانی نقصان دہ ہے متاثرین کو پینے کا صاف پانی کی اشد ضرورت ہے۔سیلاب سے خطرناک مچھر اور سانپ بھی پہاڑوں سے آبادیوں میں آگئے ہیں۔اس وقت الخدمت کے 16ہزار کارکنان کام کررہے ہیں۔کراچی میں 130 سے زائد امدادی کیمپ لگائے گئے ہیں۔