سیلاب ایک آزمائش، قوم کو ایک پیج پر آنے کی ضرورت ہے، سراج الحق 

633
the same page

اسلام آباد: امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ سیلاب ایک آزمائش ہے اور پوری قوم کو ایک پیج پر آنے کی ضرورت ہے۔

امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ ہمارے تقریباً16ہزار کارکنان اس وقت اس آپریشن میں شریک ہیں، اب تک پاکستانیوں نے ہمیں2ارب روپے دیئے ہیں جو ہمارے کارکنان بڑی دیانتداری اور خلوص کے ساتھ سیلاب متاثرین کی خدمت میں مصروف ہیں اور مزید یہ کام جاری ہے،الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان، مذہب، رنگ، نسل اورسیاست سے بالاتر ہو کر انسانیت کی خدت کررہی ہے، جس آدمی کے لئے جہاں کام کرنا آسان ہو، وہاں ہی ہم ان سے کام لیتے ہیں، جہاں وہ پیسہ پہنچانا چاہتے ہیں وہاں ہی ہم ان کے وسائل پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں۔ سیلاب متاثرین کی مدد کے لئے اس وقت سب سے اہم کام خیمہ، ترپال اور خوراک کے سامان کی فراہمی ہے۔ ان خیالات کااظہار سراج الحق نے سرکاری ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ میں اپنی قوم اور پاکستانیوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ سیلاب زدگان کی امداد کے لئے انہوں نے آگے بڑھ کر خود تعاون کیا اور حوصلہ دیا اورپھر الخدمت فائونڈیشن پاکستان کے رضاکاروں پر اعتماد کا اظہار کیا، یقیناً یہ پاکستانی عوام کی کامیابی ہے۔ ساڑھے چار کروڑ لوگ سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں، 50لاکھ گھر سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں، 1060ہمارے بھائی شہید ہو گئے ہیں، سیلاب زدہ لوگوں کو دوبارہ اپنے پائوں پر کھڑا کرنا اور سیلاب زدہ لوگوں کے ساتھ بھر پور تعاون کے لئے ہمیں مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پہلا کام لوگوں کو بچانا اور ریلیف اور کھانا کھلانا تھا اور اگلا مرحلہ لوگوں کو دوبارہ بسانا اورآباد کرنا ہے، جس طرح پہلے دو مرحلے کامیابی کے ساتھ مکمل ہو گئے ہیں اورہم چاہتے ہیں کہ اگلا مرحلہ بھی اپنی قوم کے تعاون سے اورپاکستانیوں کے تعاون سے کامیابی سے سرانجام دیں۔ اس وقت سروے کا کام بھی جاری ہے کہ اگر ایک آدمی متاثر ہے تو وہ کتنا متاثر ہے، کیا اس کا گھرمکمل طور پر تباہ ہو گیا ہے یا جزوی طور پر تباہ ہو گیا ہے، بہت سارے ایسے گھرانے ہیں جو سامان کے بغیر ایک، ایک جوڑے کپڑے میں گھر سے نکلتے ہیں، تمام متاثرین کے حوالہ سے سروے بھی ہورہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ الخدمت فائونڈیشن پاکستان کا انفرااسٹرکچر نچلی سطح پر موجود ہے اور سیلاب متاثرین کے حوالہ سے اطلاعات اور معلومات جمع کرنے کے حوالہ سے ہم زیادہ دقت محسوس نہیں کررہے۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ خیمے نہیں ہیں، ترپال نہیں ہیں اور سرچھپانے کا انتظام بھی نہیں ہے۔ ہمارے بہت سارے لوگوں نے قریبی شہروں میں خالی گھر ڈھونڈ کر کرائے پر لے کر دینے کا کام شروع کیا ہے اور یہ بہت خوشی کی بات ہے کہ لوگوں نے ٹیلی فون کر کے اپنے گھر دینے کی پیشکش کی ہے کہ ہمارے گھر خالی ہیں اور دو ماہ یا تین ماہ کے لئے سیلاب متاثرین کو ٹھہراسکتے ہیں۔

سراج الحق کا مزید کہنا تھا کہ ہر شہر میں الخدمت فاؤنڈیشن کے دفاتر موجود ہیں، تنظیم موجود ہے اور لوگ موجود ہیں۔ میں نے کراچی سے کوئٹہ، اندون سندھ، بلوچستان، جنوبی پنجاب اور خیبر پختونخواکا تفصیلی دورہ کیا ہے، تمام علاقوں میں پہلا کام لوگوں کو بچانا تھا وہ تو ہو گیا ہے لیکن اب جو دوسرا کا م ہے وہ لوگوں کو شیلٹر مہیا کرنا ہے، اس وقت مارکیٹ میں خیمے نہیں مل رہے اور ترپال نہیں ملتے، لوگوں کے کپڑے، برتن اور مویشی سیلابی پانی میں بہہ گئے ہیں، ایک سوئی سے لے کر چارپائی اور بسترے تک اور کھانے کی چیزوں کی ضرورت ہے، اس وقت سب سے اہم کام خیمہ، ترپال اور خوراک کا سامان ہے۔