اسلام آ باد : وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ سیلاب متاثرین کی بحالی ایک بہت بڑا چیلنج ہے جسے ہم سب کو مل کر پورا کرنا ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ حکومت نے فلڈ پروٹیکشن پلان 2017 میں بنا یاتھا جس پرعملدرآمد نہیں کیاگیا اور نہ ہی اس پروگرام پر گزشتہ 4 سالوں میں ایک روپیہ خرچ کیاگیا۔
احسن اقبال نے کہا کہ ملک کو غیرمعمولی سیلاب کی وجہ سے غذائی تحفظ کے چیلنج کا سامنا ہے اور عوام کو اشیائے ضروریہ کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ اس مقصد کے لیے اشیا کی درآمد جیسے متبادل آپشنز پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب تک تقریبا ساڑھے گیارہ سو سے زیادہ اموات ہو چکی ہیں، دس لاکھ گھر تباہ ہو چکے ہیں اور تین کروڑ کی آبادی سیلاب سے متاثر ہوئی جس کے لئے ابتدائی تخمینے کے تحت دس ارب ڈالر درکار ہوں گے۔
انہوں نے بتایا کہ ہم اپنے ریسورسز کے ذریعے سیلاب زدگان کی مدد کریں گے لیکن اس مصیبت کا سامنا پوری قوم نے ملکر کرنا ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ ملک میں بہت بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے اور ہم ایک منظم طریقے سے نئی آبادکاری کرنا چاہتے ہیں جس کے لئے بزنس کمیونٹی سے اپیل کرتاہوں، اوورسیزبھی وزیراعظم ریلیف فنڈمیں ڈونیشن دے سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ترقیاتی بجٹ کا جائزہ لیا جارہا ہے، ترقیاتی بجٹ سے ہر ممکن بچت کرکیمتاثرین کی مدد کرینگے۔
اس موقع پر احسن اقبال نے آئی ایم ایف پروگرام کو سبوتاژ کرنے کی کوشش پر پی ٹی آئی کی بھی شدید مذمت کی اور کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی نے حکومت کو ایک جگہ فراہم کی ہے جس کی کوششیں معیشت کا رخ موڑنے اور اسے مضبوط بنیادوں پر لانے پر مرکوز ہیں۔